Karbala Ke Jaan Nisaron

Book Name:Karbala Ke Jaan Nisaron

اللہ! اللہ! حضرت سعدرَضِیَ اللہُ عنہکے اس نصیب پر ہزار جانیں فِداہوں، کیسا نِرالا نصیب ہے، زمانہ جن کی ایک جھلک دیکھنے کو ترستا ہے، فرشتے جن کے در پر حاضِری کی خواہش کرتے ہیں، وہ بلند رُتبہ نبی، رسولِ ہاشمی صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جن کا اُمَّتی ہونے کی خواہش انبیاء نے کی، وہ محبوبِ خُدا صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اپنے صحابی پر کیسی شفقت فرما رہے ہیں،جب پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ان کا سَر اپنی جھولی میں رکھا ہو گا، اپنے کپڑوں سے ان کے چہرے کی مٹی صاف کی ہو گی، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم  کو ان پرکیسا رَشک آیا ہو گا...!!

مگر یہ اِنْعَامات یہیں پر ختم نہ ہوئے، روایت میں ہے: پیارے آقا، رسولِ خُدا صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم روئے، پِھر مسکرائے اور اپنا چہرہ مبارک ایک طرف پھیر لیا اور فرمایا: وَرَدَ الْحَوْضَ وَ رَبِّ الْکَعْبَۃِ رَبِّ کعبہ کی قسم! سَعد حوضِ کوثَر پر پہنچ چکے ہیں۔

صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! آپ پہلے روئے، پِھر مسکرائے اور چہرہ مبارک ایک طرف کو پھیر لیا، اس میں کیاحکمت تھی۔ فرمایا: رویا میں سعد کی محبّت میں تھا اور اللہ پاک نے سعد کو جو مقام عطا فرمایا، اسے جس عزّت سے نوازا ہے، اسے دیکھ کر مسکرا دیا اور میں نے دیکھا کہ جنّتی حُورَیں جو سعد کے نِکاح میں دی گئیں، وہ دوڑتی ہوئی، اس کی طرف آ رہی تھیں، اُن سے حیاء کے سبب میں نے اپنا چہرہ پھیر لیا تھا۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے قربانی...!! اور یہ ہے قربانی کا اِنْعام...!!

جس دَھج سے کوئی مَقْتل میں گیا، وہ شان سلامت رہتی ہے

یہ جان تو آنی جانی ہے، اس جاں کی کوئی بات نہیں


 

 



[1]...  تنبیہ الغافلین، صفحہ:353، 354 ملخصاً۔