Imam Hussain Ke 5 Ausaf

Book Name:Imam Hussain Ke 5 Ausaf

کنیز تھیں۔ (پہلے دَور میں پیسوں سے خریدے ہوئے غُلام اور کنیزیں ہوتی تھیں، یہ رواج کب شروع ہوا اور اسلام نے اس تعلق سے کیا کیا تعلیمات دیں، غُلاموں کو آزاد کرنے کے کیسے کیسے فضائل بیان کئے، یہ ایک الگ عنوان ہے)، خیر! میں عرض کر رہا تھا کہ امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ کی ایک کنیز تھیں، ایک مرتبہ یہ کنیز آپ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئیں تو نہایت اچھے طریقے سے سلام عرض کیا۔ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ عنہ نے سلام کا جواب دیا اور ساتھ ہی فرمایا: اَنْتِ حُرَّۃٌ لِوَجْہِ اللہ جا! تُو رَبّ کی رضا کے لئے آزاد ہے۔

قریب ہی ایک شخص بیٹھا تھا، اسے حیرانی ہوئی، عرض کیا: عالی جاہ! کنیز ہے، آپ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئی، اس نے صِرْف سلام ہی کیا ہے اور آپ نے اسے آزاد کر دیا، اس میں کیا حکمت ہے؟ اب امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ عنہ کا جواب سُنئے! فرمایا: اللہ پاک کا ارشاد ہے:

وَ اِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ حَسِیْبًا(۸۶)

(پارہ؛5،سورۂِ النساء:86)

تَرْ جمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور جب تمہیں کسی لفظ کے ساتھ سلام کیا جائے تو تم اس سے بہتر لفظ سے جواب دو  یا وہی لفظ کہہ دو۔بیشک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے

اس آیت میں اللہ پاک نے حکم دیا ہے کہ سلام کرنے والا جن لفظوں سے سلام کرے، تم اس سے بہتر انداز پر جواب دو! مُعَاملہ یہ ہے کہ اس کنیز نے جتنے خُوبصُورت طریقے سے سلام کیا ہے، مجھ پر حق تھا کہ اس سے بہتر جواب دیتا مگر اس سے بہتر جواب لفظوں میں تو ہو نہیں سکتا تھا، لہٰذا میں نے اسے آزاد کر دیا۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ!کیا شان ہے امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ کی...!! قرآنِ کریم پر نظر دیکھئے


 

 



[1]...کتاب ُالشُعَب، فصل رابع، سخاء الحسین و کرمہ، صفحہ :100۔