Book Name:Imam Hussain Ke 5 Ausaf
کرنے کی بات یہ ہے کہ * امامِ حَسَن و حُسَین بڑے ہو کر بلند پایہ عالِم بھی بننے والے تھے * نہایت عبادت گزار بھی تھے * بہت اعلیٰ اَخْلاق والے بھی تھے * بڑے ہو کر انہوں نے بڑے بڑے کارنامے بھی انجام دینے تھے * رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم غیب کا عِلْم جانتے تھے، ان کے یہ سب اعلیٰ اَوْصاف و کمالات آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے سامنے تھے، اس کے باوُجُود آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ان کے فضائِل بیان کرتے ہوئے * یہ نہ فرمایا کہ میرے یہ شہزادے بڑے پکّے نمازی ہوں گے * یہ نہ فرمایا کہ میرے یہ شہزادے بہت بڑے وَلِیُّ اللہ ہوں گے * یہ نہ فرمایا کہ ان کے اَخْلاق سب سے اعلیٰ ہوں گے، ان کا کردار بہت نکھرا ہوا ہو گا * یہ نہ فرمایا کہ یہ متقی اور پرہیزگار ہوں گے * یہ نہ فرمایا کہ یہ اللہ پاک کا بہت زیادہ قُرْب رکھنے والے ہوں گے، ان سب فضائِل و کمالات سے ہٹ کر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ان دونوں شہزادوں کا نسب بیان کیا، فرمایا: * یہ اَفْضَل تَرِین نانا کے نواسے ہیں * بلند رُتبہ ماں باپ کے بیٹے ہیں * بہت افضل چچا کے بھتیجے ہیں * نہایت فضیلت والے مامُوں اور خالاؤں کے بھانجے ہیں، یعنی اس حدیث شریف میں آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بیان کئے حسنینِ کریمین کے فضائل اور بتایا یہ کہ * ان کا نسب اعلیٰ ہے * ان کی نسبتیں بلند ہیں، اس سے پتا چلتا ہے کہ اگر آدمی کا کردار ستھرا ہو، اَخْلاق اچھے ہوں تو * جنتیوں کی اَوْلاد ہونا * جنتیوں کا بھانجا * اور بھتیجا ہونا بھی فضیلت کا ایک سبب ہوتا ہے۔
اعلیٰ حضرت اِمامِ اہلسنّت اِمام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: (آخرت میں) مدارِ نجات (نجات کا دارو مدار)تقویٰ پر ہے، لہٰذا صِرْف تقویٰ کافی ہے، اگرچہ شرفِ نسب نہ ہو مگر