Book Name:Dore Jahalat Ki Nishani
ہوئے ([1]) ہزار ظُلْم و ستم کے باوُجُود عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام نے دِن رات محنت کی *سید محمد محدِّثِ کچھوچھوی*مولانا مصطفےٰ رضا خان *مفتی نَعِیمُ الدِّین مراد آبادی *پیر جماعت علی شاہ صاحِب *مولانا احمد قادری*مولانا عبد الماجد بدایونی *عبد العلیم میرٹھی *سید احمد سعید کاظمی*مفتی احمد یار خان نعیمی اور ان کے عِلاوہ ہزاروں عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام رَحمۃُ اللہِ علیہم نے دِن رات کوششیں فرمائیں، اُمّت کو بیدار کیا، بیانات کئے، کتابیں لکھیں، گھر گھر جا کر مسلمانوں کو جذبہ دیا([2]) ان محنتوں کے نتیجے میں بَرِّ صغیر کے کونے کونے سے نعرہ لگنے لگا؛
پاکستان کا مطلب کیا؟ لَاۤاِلٰہَ اِلَّا اللہ۔ کون ہمارے راہنما؟ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ۔
آخر عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام اور عوام کی مشترکہ کوششیں(Efforts) رنگ لائیں، مُسْلِم راہنماؤں کی محنت کام آئی، اگست کی 14 تاریخ تھی، رَمْضَانُ الْمُبارَک کا مہینا تھا، 27 وِیں شب تھی، ایسی مبارک گھڑیوں میں، ایسی بابرکت رات میں اللہ کریم نے ہمیں پاکستان (Pakistan)کی صُورت میں اپنا آزاد اسلامی مُلْک عطا فرمادیا۔
کبریا کا لطف تھا اور رحمتِ شاہِ زمَن ہم کو سینتالیس میں حاصِل ہوا اپنا وَطن
ہم پہ جِدّ و جُہْدِ آزادی میں تھے سایہ فگن اَولیائے اُمَّتِ اَحْمَد، صحابہ، پنج تَن
اہلسنت و الجماعت کی مقاصد سے لگن رنگ کیسے لے نہ آتی، کیوں نہ مل جاتا وطن
سینکڑوں پیروں، ہزاروں عالموں کی دوڑ دھوپ تھی نتیجہ خیر، ہم نے لے لیا اپنا وطن
الحمد للہ! پاکستان رَبِّ رحمٰن کا بہت بڑا احسان ہے، اس پر جتنا شکر کریں، کم ہے۔ البتہ یہاں ایک اور بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے، وہ یہ کہ ہم نے پاکستان کیوں بنایا تھا؟ ہمارے