Book Name:Dore Jahalat Ki Nishani
ہزاروں عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام ایک آزاد مُلْک کیوں چاہتے تھے؟ کیا انہیں ایک الگ خطّے کی ضرورت تھی؟ کیا وہ مَعَاذَ اللہ! عہدوں کے لالچی تھے؟ نہیں، نہیں...!! ہر گز نہیں۔ * مسلمان اپنا آزاد وطن چاہتے تھے تاکہ پُوری آزادی کے ساتھ غُلامئ مصطفےٰ کا اظہار کر سکیں *مسلمان آزاد وطن چاہتے تھے تاکہ پُوری آزادی کے ساتھ نمازیں پڑھ سکیں*ہمیں آزاد وطن چاہئے تھا تاکہ پُوری آزادی کے ساتھ روزے رکھ سکیں*ہمیں آزاد وطن چاہئے تھا تاکہ پُوری آزادی کے ساتھ اسلام کے مُعاشی اُصُولوں پر عمل کر سکیں*ہمیں آزاد وطن چاہئے تھا تاکہ پُوری آزادی کے ساتھ قرآن و سُنّت کی تبلیغ کر سکیں*ہم آزاد وطن چاہتے تھے، کیوں؟ اس لئے تاکہ کھل کر، پُوری آزادی کے ساتھ، پُورے جوش اور جذبے کے ساتھ، مکمل شوق اور محبّت کے ساتھ اسلام کا پُورا رنگ اپنے اُوپَر چڑھا بھی سکیں، اس کا اِظْہار بھی کر سکیں۔
یعنی یُوں کہہ لیجئے کہ آزادی ملنے سے پہلے اسلام میں پُورا پُورا داخِل ہو جانے کیلئے ہمیں قیمت چکانی پڑتی تھی*قربانیاں دینی پڑتی تھیں*تکلیفیں اُٹھانی پڑتی تھیں، اس لئے ہمیں اپنا آزاد وطن چاہئے تھا تاکہ ہم پُوری آزادی کے ساتھ مکمل اسلامی زندگی گزار سکیں مگر افسوس...!!
مسجد تو بنا دِی شب بھر میں، ایماں کی حرارت والوں نے من اپنا پُرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا
اُن عظیم لوگوں نے، عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام نے جانیں قربان کر دیں، تکلیفیں اُٹھا لیں، کروڑوں لوگوں نے ہجرت کی اور لاکھوں شہید ہوئے، ان شہیدوں کے خُون پر یہ وطن آزاد کروایا گیا،یہ قربانیاں دی گئی تھیں تاکہ مسجدیں آباد ہوں مگر مسجدیں وِیران ہو گئیں