Book Name:Dore Jahalat Ki Nishani
ہوتے ہیں*موٹر سائیکل چلاتے ہوئے گانے سُن رہے ہوتے ہیں*بس میں بیٹھے ہوئے گانے سُن رہے ہوتے ہیں*جہاز میں پرواز کر تے ہوئے گانے سُن رہے ہوتے ہیں، اس سبب سے کئی دفعہ حادثات بھی ہو جاتے ہیں، یہ نادان کسی گاڑی وغیرہ سے ٹکرا کر موت کے گھاٹ بھی اُتر جاتے ہیں۔ اور اگر کوئی دَرْدِ دِل رکھنے والا مسلمان انہیں سمجھا دے، نیکی کی دعوت پیش کرے، کہہ دے کہ بھائی! گانے مت سُنا کرو! یہ گُنَاہ کا کام ہے۔ آگے سے فوری جواب دیں گے: رہنے دو مولوی صاحِب! آپ کو کیا پتا، دُنیا کہاں کی کہاں پہنچ چکی ہے، یہ نیا دور ہے، پُرانی باتیں مت کرو!
لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ! ایسے نادانوں کو کوئی سمجھائے کہ بھائی! پُرانی بات تو آپ کر رہے ہو، کہاں کم و بیش 3ہزار پُرانی بات اور بات بھی وہ جو شیطان نے ایجاد کی تھی اور کہاں ساڑھے 14 سو سال پہلے روشنی بانٹنے والے اسلام کی تعلیم...!! جدید کیا ہے؟ اسلام یا جاہلیت کی باتیں۔ اور ویسے بھی گانے سُننا کونسا کوئی سمجھداری کی بات ہے، محض وقت ہی ضائع ہوتا ہے، ملتا تو کچھ نہیں ہے، پِھر اس کے ساتھ ساتھ آخرت کا عذاب جُدا ہے۔ گانے باجے وغیرہ فضولیات میں پڑنے والوں سے متعلق اللہ پاک فرماتا ہے:
اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ(۶) (پارہ:21، سورۂ لقمان:6)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: ان کے لئے ذِلّت کا عذاب ہے۔
حدیثِ پاک میں ہے:جو گانے والی کے پاس بیٹھے،کان لگا کر دِھیان سے (گانا)سُنے، تو اللہ پاک قِیامت والے دن اُس کے کانوں میں سیسہ اُنڈیلے گا۔([1])