Dore Jahalat Ki Nishani

Book Name:Dore Jahalat Ki Nishani

سُنائی دیتی ہیں *بےحیائی والے اَشْعار لکھنا، پڑھنا، گنگنانا دَورِ جاہلیت میں عام تھا، ہمارے مُعاشرے میں بھی عام ہے، بعض شاعِر لوگ ایسے ایسے بےہودہ اَشْعار لکھتے، بھرے مجمعے میں سُناتے، یُوٹیوب، فَیس بُک وغیرہ پر ان کی وِیڈیوز(Videos) چڑھاتے ہیں، ایسے بےحیائی والے اَشْعار ...! کوئی باحیا سُنے تو کانوں کو ہاتھ لگائے، یہ بھی جاہلیت کا اَندھیرا ہے *سیٹیاں بَجانا، تَالیاں بَجانا دَورِ جاہلیت کا رواج ہے، آج ہماری کونسی بَزم ہے، جو تَالیوں سے خَالی ہوتی ہے؟ *جُوا کھیلنا دَورِ جاہلیت والا انداز ہے، افسوس ! ہمارے ملک میں کتنے جوئے کے اڈے ہیں، کتنے لوگوں نے جُوئے کے چکّر میں اپنے گھر برباد کر لئے ہیں *نسلی تعصب، اپنے باپ داداؤں پر فخر کرنا دورِ جاہلیت کا اندھیرا ہے، آج کتنے لوگ ہیں جو نسل پرستی کی بنیاد پر فسادات کھڑے کر دیتے ہیں *سُود دورِ جاہلیت کی لعنت ہے، آج ہمارے مُعاشرے میں بھی رائِج ہے بلکہ بڑھتی جا رہی ہے *جادُو ٹونے کرنا دورِ جاہلیت کی بُرائی ہے، آج گھر گھر میں جَادُو ٹونے کے مسئلے موجود ہیں۔

غرض کہ وہ کونسی بُرائی ہے جو زمانۂ جاہلیت میں ہوتی تھی اور اب ہمارے مُعَاشرے میں نہیں ہو رہی ہے...؟ بلکہ ہمارے ہاں تو اِن جَاہلانہ رسموں کو ترقی کا نام دیا جاتا ہے *نادان اور ناسمجھ سُود کو پَرافٹ(Profit) کہہ کر حلال سمجھ لیتے ہیں*سُودی لَین دَین کو معیشت کی بہتری کا ذریعہ سمجھے بیٹھے ہیں *شراب پینا فیشن(Fashion) بنتا جا رہا ہے *بےحیائی کو جدّت کا نام دیا جا رہا ہے۔

اے عاشقانِ رسول! یہ جدّت نہیں ہے، یہ تو اسلام کے آنے سے پہلے کی بُرائیاں ہیں، دورِ جاہلیت کی بُری باتیں ہیں، جنہیں اسلام نے ختم کیا ہے۔ اس لئے یومِ جشنِ آزادی