Book Name:Itifaq Main Barkat Hai
میں لڑائیاں شروع ہو گئیں۔یہاں تک کہ آخری لڑائی جو جنگِ بُعاث کے نام سے مشہور ہے، یہ جنگ اس قدر ہولناک اور خُونْرَیز تھی کہ اس میں اَوس و خَزْرَج کے تقریباً تمام نامور بہادر لڑ بِھڑ کر مر گئے، یوں آپس کے جھگڑوں کی وجہ سے یہ دونوں قبیلے بے حد کمزور ہو گئے۔
اِسلام قبول کرنے کے بعد رسولِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مُقدَّس تعلیم و تربیّت کی بدولت اَوس و خَزْرَج کے تمام پُرانے اِختلافات ختم ہو گئے اور یہ دونوں قبیلے آپس میں محبّت اور پیار کے ساتھ رہنے لگے۔ اِن لوگوں نے اِسلام اور مُسلمانوں کی بے پناہ اِمداد و نُصْرت (Support) کی،اِس لئے تاجدارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ان خوش بختوں کو اَنْصَار کا لقب عطا فرمایا۔([1]) اَنْصار کا معنی ہے:مدد کرنے والے۔
ایک بار اَوس و خَزْرج کے کچھ اَفراد مِل جُل کر بیٹھے محبّت بھری باتیں کر رہے تھے کہ ادھر سے ایک غیر مُسْلِم گزرا، اُس نے جب دیکھا کہ اِسلام نے اَوس و خَزْرَج کے دَرْمِیان اِختلافات کو دُور کرکے اِنہیں محبّت و خُلوص کے رنگ میں رنگ دیا ہے، یہ دیکھ کر وہ حَسَد میں مبتلا ہوگیا اور اس نے ایک غیر مُسْلِم نوجوان کو وہ نظمیں یاد کروائیں جو بُعاث کی جنگ کے بارے میں اَوس و خَزْرَج کے شاعِروں نے کہی تھیں، پھر اس سے کہا کہ جاکر اَوس و خَزْرَج کے مجمع میں بیٹھ کر اُنہیں یہ نظمیں سُناؤ! جب انہوں نے یہ نظمیں سُنیں تو اَوس و خَزْرَج کے جذبات پِھر سے بھڑک اُٹھے، یہاں تک کہ سب اَسْلِحہ لے کر جنگ کے میدان میں پہنچ گئے۔ جب رسولِ کریم، رؤُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جلدی سے تشریف لائے، دونوں قبیلوں کو رَوْکا اور فرمایا: میں تمہارے درمیان موجود ہوں اور تُم جاہلیت کی جنگ لڑنے جا رہے ہو؟آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی