Book Name:Itifaq Main Barkat Hai
الْکَرِیْم! قبول بھی ہو جائے گی، جنّت میں داخلے کا ذریعہ بھی بن جائے گی۔
اللہ پاک فرماتا ہے:
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُۚ- (پارہ:5، سورۂ نساء:48)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:بیشک اللہ اس بات کو نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اوراس سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہتا ہے معاف فرما دیتا ہے
ایماں پہ رَبِّ رحمت، دیدے تُو استقامت
دیتا ہوں واسطہ میں تجھ کو ترے نبی کا([1])
سچّے عقیدے اپنانا بھی ضروری ہے
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں یہ بات بھی یاد رکھ لیجئے! کہ یقیناً نجات کا دار و مدار ایمان پر ہے مگر ایمان صِرْف کلمہ پڑھ لینے کا نام نہیں ہے بلکہ ایمان تمام اسلامی عقیدوں کو دِل سے مان لینے کا نام ہے۔ قرآنِ پاک میں ہے:
وَ اِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدٰى(۸۲) (پارہ:16، سورۂ طہ:82)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور بیشک میں اس آدمی کو بہت بخشنے والا ہوں جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کیا پھر ہدایت پر رہا۔
یہاں بخشش کے لئے 3باتوں کا ذِکْر ہے؛ (1):ایمان (2):نیک اَعْمال (3):ہدایت پر رہنا۔ یعنی جس میں یہ تینوں باتیں ہوں، اللہ پاک اس کی بخشش فرما دیتا ہے۔ اب ہدایت پر رہنے کا کیا مطلب ہے: حضرت سعید بن جبیر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اِسْتَقَامَ لِفِرْقَۃِ الْسُّنَۃِ وَ الْجَمَاعَۃِ (یعنی جو ایمان لائے، نیک اعمال کرے، پِھر اس کے ساتھ ساتھ)