Book Name:Itifaq Main Barkat Hai
عشقِ رسول اور وارفتگی و محبّت کے مزے لُوٹوں گا، جب پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا دامنِ کرم ہاتھ آئے گا تو عشق و محبّت میں لوٹ پَوٹ ہو (یعنی مچل) جاؤں گا۔
اللہ پاک ہمیں میدانِ محشر میں بلکہ دُنیا میں، نَزْع میں، قبر میں، حشر میں، میزان پر، پُل صراط پر، ہر ہر مَقام پر دامنِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی ٹھنڈی چھاؤں نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حدیثِ پاک میں ہے:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات اعمال کا دار و مدار نیّتوں پر ہے۔([1])
اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے! *رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا *بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت اَبُوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے دورِ خِلافت کی بات ہے، ایک مرتبہ مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہدِیوار کے سائے میں بیٹھے کسی گہری سوچ میں گم تھے۔کسی نے کہا تھا:
اس قدر ڈُوبا ہوا دِل دَرْد کی لذّت میں ہے تیرا عاشِق اَنجُمن ہی کیوں نہ ہو، خَلْوت میں ہے