Itifaq Main Barkat Hai

Book Name:Itifaq Main Barkat Hai

اہلِ سُنّت و الجماعت والے عقائد پر (یعنی عاشقانِ رسول والے عقیدوں پر) ثابِت قدم رہے، اُسے بخشش نصیب ہو جاتی ہے۔ ([1])

معلوم ہوا؛ نجات کے لئے ایمان ضروری ہے، پِھر ایمان میں تمام سچّے، عاشقانِ رسول والے عقیدے شامِل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ نیک اعمال بھی کرنے ہیں، یہ تینوں کام جو خوش نصیب کرے، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! روزِ قیامت نجات پا لے گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

(2):غلط فہمیاں دُور کیجئے!

پیارے اسلامی بھائیو! صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کے اس خوبصُورت واقعہ سے دوسری بات جو ہمیں سیکھنے کو ملی، وہ یہ ہےکہ دِل میں کسی کے متعلق خیالات آجاتے ہیں، ہمیں چاہئے کہ انہیں دُور کر لیا کریں۔

دیکھئے! حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ جیسی ہستی، جنہیں دیکھ کر شیطان رستہ بدل لیتا ہے، جن کی رائے کے مطابق قرآنی آیات اُتریں، جن کی زبان پر رَبّ رحمٰن نے حق جاری فرمایا، حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ نے سلام کا جواب نہ دیا تو آپ کے دِل میں بھی خیال آ گیا۔ جب اتنی بلند رُتبہ ہستی کے دِل میں خیال آ سکتا ہے تو ہمارے دِل میں بھی آ سکتا ہے بلکہ خیالات آتے ہیں، غلط فہمی  (misunderstanding)ہو جاتی ہے *کسی نے سلام کا جواب نہ دیا تو غلط فہمی ہو گئی*کسی نے تَوَجُّہ سے بات نہ سُنی تو غلط فہمی ہو گئی *کسی نے حال اَحْوال نہ پوچھا تو غلط فہمی ہو گئی*کسی نے بےرُخی والے انداز میں بات کی تو غلط فہمی ہو گئی *کسی نے کال رسیو نہ کی تو غلط فہمی ہو گئی *کسی کے گھر گئے، اس نے پانی نہ پوچھا تو


 

 



[1]...تفسیر ابن ابی حاتم، پارہ:16، سورۂ طٰہ، زیرآیت:82، جلد:6، صفحہ:206، رقم:14364۔