Book Name:Itifaq Main Barkat Hai
ہمدردی اور غمگساری کرنی چاہئے۔مسلمان ایک دوسرے کو مارنے، کاٹنے اور لُوٹنے والا نہیں ہوتا، نفرتیں مٹانے والا، محبتیں بڑھانے والا ہوتا ہے۔
آپسی اِختِلاف بُزدِل اور کمزور بناتے ہیں
پارہ:10، سورۂ اَنفال، آیت:46 میں اِرشاد ہوتا ہے:
وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْهَبَ رِیْحُكُمْ
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان : اور آپس میں بے اِتِّفاقی نہ کرو ورنہ تم بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا (قوت) اکھڑ جائے گی
یعنی اے اِیمان والو! اگر تم آپس میں لڑو جھگڑو گے، اِختلافات میں پڑو گے تو تمہاری شان و شوکت ختم ہو جائے گی اور فتح و نُصرت کی رحمت بھری ہوا تمہاری طرف تَوَجُّہ نہ کرے گی، پھر تم کامیابی حاصِل نہ کر پاؤ گے۔([1])
ہَوَس نے کر دیا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوعِ اِنساں کو اخُوَّت کا بیاں ہو جا، محبّت کی زباں ہو جا!
وضاحت: لالچ و خودغرضی کی ہَوَس نے انسانیت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، لوگو...!! آپس میں بھائی چارہ رکھو! اور محبّت کرنے والے بن جاؤ...!!
الگ الگ رہنا شیطان کی طرف سے ہے
صحابئ رسول حضرت ثَعْلَبَہ خُشَنِی رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: لوگوں کی عادت تھی کہ دورانِ سَفَر کسی گھاٹی یا وادی میں ٹھہرتے تو پھیل جاتے (یعنی الگ الگ ہو کر بیٹھ جاتے)، اس پر اللہ پاک کے پیارے رسول، رسولِ مَقْبُول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: بے شک تمہارا ان گھاٹیوں اور وادیوں میں الگ الگ ٹھہرنا شیطان کی طرف سے ہے، اس کے بعد لوگ