Book Name:Itifaq Main Barkat Hai
مسلمانوں کی مثال ایک عمارت جیسی ہے
ایک حدیثِ پاک میں فرمایا: مُسلمان دوسرے مُسلمان کے لئے عِمارت کی مانند ہے کہ ایک دوسرے کو مضبوط کرتا ہے، یہ فرماتے ہوئے محبوبِ خُدا، سردارِ انبیا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ایک ہاتھ کی اُنگلیاں دُوسرے ہاتھ کی اُنگلیوں میں ڈال دیں۔ ([1])
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشیدِ مبیں ورنہ اِن بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے
وضاحت:ستاروں میں اگرچہ چمک ہوتی ہے لیکن اِن کے بکھرے ہونے کی وجہ سے انِ کی چمک زیادہ کار آمد نہیں ہوتی، جبکہ اِن کے مُقابلے میں سورج ہر طرف اپنے جلوے بکھیر رہا ہوتا ہے ، اسی طرح الگ الگ صلاحیتوں والے لوگ بکھرے ستاروں کی طرح ہیں، اگر یہ آپس میں ایک ہو کر سورج کی طرح بن جائیں تو اِن کی روشنی سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
اِتِّفاق قانونِ فِطْرت ہے
پیارے اسلامی بھائیو! ہم آہنگی، اِتِّفاق، اتحاد قانونِ فِطرت ہے۔ کبھی اس کائنات میں غور کیجئے! دُنیا کا سارا نِظَام ایک گہرے رَبْط اور تعلق کے ساتھ چَل رہا ہے، قُدْرت کی پیدا کی ہوئی ہر چھوٹی بڑی چیز آپس میں ہم آہنگ ہے۔ سُورج، چاند، ستارے، ہوائیں، بادل، پھل، پھول، پودے، حیوانات وغیرہ ان سب پر غور کیجئے! یہ سب ایک خاص مقصد کے تحت پُوری ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیں؛ زمین اور آسمان کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ تقریباً 500 سال کی راہ، اتنے فاصلے کے باوُجُود اَرْضِیات (یعنی زمین پر پائی جانے والی چیزیں) اور فلکیات (یعنی آسمان کی طرف پائی جانی والی چیزیں) آپس میں مربُوط (Connected) ہیں*سُورج طُلوع ہوتا ہے،