Itifaq Main Barkat Hai

Book Name:Itifaq Main Barkat Hai

گُنَاہ مٹانے والا آسان عَمَل

ایک مرتبہ حضرت مُجاہِد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: اللہ پاک کی رِضا کے لئے آپس میں محبّت  رکھنے والے، جو آپس میں بھائی چارہ رکھیں، جب ان میں سے ایک دوسرے کی طرف چلے، اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑے اور اُس کے لئے مسکرائے تو ان دونوں کی خطائیں یُوں مِٹتی ہیں جیسے درخت کے پتے گِرتے ہیں۔([1]) ایک روایت میں ہے: آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: جب کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی سے مِلے، اس سے مُصَافَحہ کرے (یعنی ہاتھ مِلائے) تو اُن دونوں کے گُنَاہ ایسے جھڑتے ہیں،  جیسے تیز ہوا سے پتے ّگرتے ہیں۔ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی یہ بات سُن کر ایک شخص نے حیرت سے کہا: بےشک یہ تَو بہت چھوٹے عَمَل سے ہے (یعنی اتنے آسان عَمَل سے اتنا بڑا اِنْعام کیسے مِل سکتا ہے)؟ حضرت مُجَاہِد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: (اے شخص!) کیا تُونے اللہ پاک کا فرمان نہیں سُنا([2]):

لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّاۤ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَیْنَهُمْؕ- (پارہ:10،الاَنفال:63)

 تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اگر تم زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کردیتے تب بھی ان کے دلوں میں الفت پیدا نہ کرسکتے تھے لیکن اللہ نے ان کے دلوں کو ملادیا۔

 یعنی دو دِلوں کی آپس میں محبّت  جس کے نتیجے میں لوگ ایک دوسرے سے ملتے اور ہاتھ مِلاتے ہیں، یہ محبّت  کوئی چھوٹا سا عَمَل نہیں، یہ تَو اَنمول نعمت ہے جو دُنیا کی تمام دولت خرچ کر کے بھی حاصِل نہیں کی جا سکتی۔  


 

 



[1]... موسوعۃ ابن ابی الدنیا، کتاب الاخوان، جلد:8، صفحہ:174، حدیث: 115 ۔

[2]...تفسیر درمنثور، پارہ: 10، سورۂ انفال، زیرِ آیت:63، جلد:4، صفحہ:100۔