Book Name:Itifaq Main Barkat Hai
ان سب کو ایک کر دیا، ایسا ایک کہ وہ لوگ چند جسم اور ایک دِل بلکہ ایک جان بن گئے۔
بدخُلْق جو تھے وہ نیک ہوئے، لڑتے تھے ہمیشہ وہ ایک ہوئے
جھگڑے تُو نے آکر مَیْٹ دئیے، تیری فَہْم و ذکا کا کیا کہنا!
وضاحت: پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی تشریف آوری سے پہلے ، لوگوں کے اخلاق اچھے تھے اور نہ ان میں پیار اورمحبّت نام کی کوئی چیز تھی مگر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ان کی ایسی تربیت فرمائی کہ بد خُلقوں کو بااخلاق بنا دیا، لڑنے والے آپس میں محبّت کرنے والے بن گئے، آپسی جھگڑے ختم ہو گئے، اللہ! اللہ! آپ کی فہم و فراست کی کیا بات ہے ۔
اس آیتِ کریمہ میں حُضُورِ اَنْور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے اسی معجزہ کا ذِکْر ہے کہ اے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! تمام اَہْلِ عرب کی دُشمنیاں اس حد تک پہنچ چکی تھیں کہ اگر آپ سارے ظاہری اَسباب، دُنیا کی ساری دولتیں خرچ کرکے انہیں مِلانا چاہتے تو یہ نہ ملتے۔ یہ تو ہماری رحمت، آپ کا معجزہ ہوا کہ چند روز میں یہ سب مِل کر شِیْر و شکر (یعنی پکّے دوست بلکہ بھائی بھائی) ہو گئے۔ ([1])
کس نے ذَرَّوں کو اُٹھایا اور صحرا کر دیا کس نے قطروں کو مِلایا اور دریا کر دیا
کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا دُرِّ یتیم اور غلاموں کو زمانے بھر کا مولا کر دیا
آدْمِیّت کا غرض ساماں مہیا کر دیا اِک عرب نے آدمی کا بول بالا کر دیا
مُفتی صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں: اس آیت سے معلوم ہوا کہ مُسلمانوں کا اِتِّفاق اللہ پاک کی بڑی نعمت ہے اور ان کا آپس میں جنگ و نفاق ربّ کا عذاب ہے۔([2])