Book Name:Itifaq Main Barkat Hai
زمین پر دِن آجاتا ہے *سُورج غُروب ہوتا ہے، زمین پر رات چھا جاتی ہے *اگر سُورج غُروب نہ ہوتا، رات نہ آتی، ہمارے جسموں کو آرام نہ مِلتا، یُوں ہماری صحت بالخصوص ہمارے ہاضمے تباہ ہو جاتے*اگر سُورج کی رَوشنی نہ ہوتی تو زمین پر پائی جانے والی چیزوں کے رنگ دکھائی نہ دیتے، ہر چیز بےرنگ نظر آتی*ہماری گھڑیاں سُورج کی رفتار سے چلتی ہیں* سورج جب آسمان کے درمیان میں عین ہمارے سروں کے اُوپر سے گزرتا ہے تو گرمی آجاتی ہے، اس سے دُنیا کو حرارت ملتی ہے، درختوں، پھلوں اور پُھولوں کی نَشو و نما ہوتی ہے، سمندروں کا پانی گرم ہوجاتا ہے، اس سے بھاپ بنتی ہے، بادل بنتے ہیں، بارش برستی ہے *جب سُورج آسمان میں ایک طرف کو جھک کر چلتا ہے تو سردی آجاتی ہے*کسان زمین میں بیج ڈالتا ہے، ادھر زمین کے اندر بیج کو پانی کی ضرورت پیش آتی ہے، ادھر بادل گھِرتے ہیں، بارش برستی ہے اور بیج کو پانی فراہَم کر دیا جاتا ہے *پھلوں کا پکنا *پودوں کا بڑا ہونا *موسموں کی تبدیلی *رات دِن کا گھٹنا بڑھنا* مَدْ و جَزر (جسے جوار بھاٹا بھی کہتے ہیں یعنی سمندر کا اُتار چڑھاؤ)، یہ سب زمین پر پائی جانی والی چیزیں ہیں مگر ان سب کا تعلق نظامِ شمسی کے ساتھ ہے *کسان حضرات جو کھیتی باڑی کرتے ہیں، ان کے ہاں سُورج اور چاند کا بہت لحاظ رکھا جاتا ہے۔ الغرض زمین پر پائی جانے والی چیزوں اور آسمان کی طرف پائی جانی والی چیزوں کا آپس میں گہرا رَبْط ہے، ان کے ایک دوسرے پر گہرے اَثْرات ہوتے ہیں اور یہ کائنات صدیوں سے اِسی گہرے رَبط کے ساتھ چل رہی ہے۔ قُدْرت کے اِن عجائبات کو دیکھ کر زبان سے بےاِختیار نکلتا ہے:
فَتَبٰرَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَؕ(۱۴) (پارہ:18،المؤمنون:14)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تو بڑی برکت والا ہے وہ اللہ جوسب سے بہتربنانے والاہے۔