Book Name:Itifaq Main Barkat Hai
ہیں، ان کی اَصْل بنیاد جانتے ہیں کیا ہے؟ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارے آپس کے تعلقات میں اللہ پاک کی رضا مقصُود نہیں ہوتی، عام طَور پر ادلے بدلے کا نظام ہوتا ہے* فُلاں مجھے بُلاتا ہے، لہٰذا میں بھی اسے بُلاتا ہوں*فُلاں مجھ سے ملتا ہے، لہٰذا میں بھی اُس سے ملتا ہوں *فُلاں نے اپنی شادِی پر مجھے بُلایا تھا، لہٰذا میں بھی اُسے بُلاؤں گا*فُلاں میرے والِد یا دادا کے جنازے پر آیا تھا، لہٰذا میں بھی اُس کے عزیز کے جنازے میں جاؤں گا*فُلاں مجھے عزّت دیتا ہے، میں بھی اسے عزّت دوں گا، حالانکہ یہ ادلے بدلے کا جو نظام ہے،یہ اسلامی نظریہ ہے ہی نہیں بلکہ اِلْحاد کا نظریہ ہے، گھر، محلے اور معاشرے میں تعلقات کی بنیاد ادلے بدلے پر رکھنا، یہ بےدینوں کی دی ہوئی سوچ ہے، اسلام نے تعلقات کی بنیاد اللہ پاک کی رضا پر رکھی ہے، اسلام نے تہذیب(Civilization)، اَخلاق، کردار(Character)، ہر چیز کی بنیاد اللہ پاک کی رضا پر رکھی ہے *ایک حقیقی مسلمان دوسروں کے ساتھ اس لئے نیکی نہیں کرتا کہ کل وہ بھی اس کے ساتھ نیکی کرے گا بلکہ اس کا مقصد(Purpose) رَبّ کی رضا ہوتی ہے *ایک حقیقی مسلمان دوسروں کو تکلیف دینے سے اس لئے باز نہیں رہتا کہ یہ تکلیف سے بچ جائے *ہم دوسروں کے ساتھ اس لئے مُسکرا کر نہیں ملتے کہ دوسرے ہم سے مُسکرا کر ملیں*ہم کسی کی مالی امداد(Financial Support)اِس لئے نہیں کرتے کہ کل ہماری بھی مدد کی جائے گی بلکہ اِسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم نے یہاں جو کچھ کرنا ہے، اللہ پاک کی رضا کے لئے کرنا ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:
قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱۶۲) (پارہ:8، سورۂ انعام:162)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:تم فرماؤ بیشک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کیلئے ہے جو سارے جہانوں کا ربّ ہے۔