Book Name:Itifaq Main Barkat Hai
وضاحت:یعنی جو عاشِق مزاج لوگ ہوتے ہیں وہ ہمیشہ اپنے مَحْبُوب کے خیالوں ہی میں کھوئے رہتے ہیں، چاہے بھری محفل ہی کیوں نہ ہو، وہ مَحْبُوب کی یادوں میں رہتے ہیں، اپنے آس پاس پر ان کا دھیان ہی نہیں ہوتا۔
حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ کی بھی کچھ ایسی ہی کیفیت تھی، ہر چیز سے بےنیاز بس اپنی ہی سوچ میں گم تھے۔ اسی دوران مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کا یہاں سے گزر ہوا، آپ نے گزرتے گزرتے حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ عنہ کو سلام کیا مگر وہ تو اپنی ہی سوچوں میں تھے، انہیں نہ فاروقِ اعظم کے گزرنے کی خبر ہوئی، نہ سلام کا پتا چلا، لہٰذا
جو ہوش میں نہ ہو، وہ کیا نہ کرے
جب آپ کو سلام کا اِحساس ہی نہ ہوا تو آپ نے جواب بھی نہ دیا۔یہ بات حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کو کھٹکی کہ کیا وجہ ہے؟ عثمان نے جواب کیوں نہیں دِیا (کیا کوئی ناراضی ہو گئی ہے، کیا مجھ سے کوئی شکوہ ہے، کوئی رَنجِش ہے؟ کیا ہو سکتا ہے؟)۔ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ انتہائی ذہین اور عقلمند شخصیت تھے، آپ فورًا حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے پاس پہنچے، انہیں ساری بات بتائی کہ میں یُوں عثمان کے قریب سے گزرا، سلام کیا، انہوں نے جواب ہی نہیں دیا، نہ جانے کیا رَنجِش ہو گئی ہے۔
حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کی بھی کمال سوچ دیکھئے! آپ نے یہ نہ فرمایا کہ معمولی سِی بات ہے، خُود ہی سلجھا لو، میں خلیفہ ہوں، اُمُورِ خلافت انجام دینے ہیں وغیرہ وغیرہ، آپ نے ایسا کچھ نہ کیا بلکہ اس معاملے کو اہمیت دِی اور فورًا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ