Itifaq Main Barkat Hai

Book Name:Itifaq Main Barkat Hai

بنایا۔ بات طَے ہو گئی، وقت، تاریخ اور جگہ سب کچھ طَے کر لیا۔ اب چھٹیاں ہوئیں، دونوں دوست اپنے اپنے گھر کو چلے گئے، جب مقررہ تاریخ آئی تو ایک دوست اپنی تیاری کر کے، سفر کا سامان وغیرہ لے کر دوسرے دوست کے گھر پہنچ گیا۔ گھر پر گھنٹی (Bell) بجائی، دوست باہَر نکلا، بالکل غمگین، مُنہ اُترا ہوا، بالکل روکھا سا لہجہ، نہ اچھے سے مِلا، نہ پُرتپاک انداز سے استقبال کیا، بس یونہی بیٹھک میں بٹھایا، پانی پِلایا، نہ کوئی بات کی، نہ خوشی کا اظہار کیا، کچھ بھی نہیں۔ یہ دوست جو تیاری کرکے آیا تھا، اُسے بہت بُرا لگا، اُس نے دوست کے انداز سے بدظن ہو کر کہا: میں جاؤں۔ اِس نے اُس پر بھی کوئی رَدِّ عَمَل (Response)نہیں دِکھایا، آخر اُس دوست نے اپنا سا مُنہ لیا اور چلا گیا۔ اب یہ غصّے میں تھا، اُس نے دوست کو بےوفا، بدمزاج، بےمُرَوَّت اور نہ جانے کیا کیا سمجھ لیا، اِس سے رابطہ ختم کر دیا، تعلق توڑ دیا اور بالکل اِس سے دُور ہو گیا۔ کافِی عرصے (Long time)کے بعد ان دونوں کی آپس میں مُلاقات ہوئی تو اُس نے مُنہ پھیر لیا، سلام لینا بھی گوارا نہیں کیا۔ دوسرے دوست نے کہا: ایک بار میری بات سُن لو! پِھر جو چاہو وہ کر لینا۔ بولا: ٹھیک! بتاؤ کیا بتانا ہے۔ اب پہلے دوست نے اپنا غم سُنایا، کہا: میرے ہاں اَوْلاد نہیں تھی، کافی عرصے کے بعد اللہ پاک نے ایک چاند سا بیٹا عطا فرمایا، گھر میں خُوشیاں ہی خوشیاں تھیں، پِھر قسمت کا کرنا کچھ یُوں ہوا کہ میرا وہ اِکلوتا بیٹا جو کافِی دُعاؤں کے بعد مِلا تھا، وہ دَم توڑ گیا، جس وقت تم میرے گھر آئے تھے، اِس سے کچھ ہی دَیْر پہلے بیٹے کا انتقال ہوا تھا، گھر میں کُہرام مچا ہوا تھا، سب غم سے نڈھال تھے، جب تم آئے تو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا کروں، پِھر سوچا؛ اِس کی چھٹیاں خراب نہیں کرتا، لہٰذا گھر والوں کو چُپ کروایا، اپنے آنسو پونچھ کر تم سے مِلا اور پانی پِلا کر رُخصت کر دیا، اُس وقت غم کا جو