Book Name:Muallim e Kainat
آپ کو نبوت کا تاج کب عطا کیا گیا؟ ارشاد فرمایا: وَآدَمُ بَیْنَ الْرُّوْحِ وَالْجَسَدِ یعنی ابھی حضرت آدم عَلَیْہ ِالسَّلام روح اور جسم کے درمیان تھے، اُس سے پہلے ہی مجھے نبوت کا تاج عطا کر دیا گیا تھا۔ ([1])
اس حدیث ِ پاک کی شرح میں علما نے یہ بات بھی لکھی کہ ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جب دنیا میں تشریف نہیں لائے تھے، عالمِ ارواح میں تشریف فرما تھے، اُس وقت بھی روحانی طور پر انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم کو فیض پہنچا رہے تھے۔ ([2])
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے میرے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی...!! اس سے پتا چلا کہ محبوبِ کائنات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے جیسا مُعَلِّم اور کوئی نہیں ہے، آپ وہ شان والے مُعَلِّم ہیں کہ کم و بیش ایک لاکھ، 24 ہزار انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم نے بھی آپ سے فیض حاصِل کیا ہے۔ پِھر ہم کیوں نہ کہیں:
سب سے اَولیٰ و اعلیٰ ہمَارا نبی سب سے بالا و وَالا ہمَارا نبی
خلق سے اَولیا اَولیا سے رُسل اور رَسولوں سے اَعلیٰ ہمَارا نبی
مُلکِ کونین میں اَنبیا تاجدار تاجداروں کا آقا ہمَارا نبی([3])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مُعَلِّمِ