Book Name:Muallim e Kainat
وَ مَا بَالُ اَقْوَامٍ لَا یَتَعَلَّمُوْنَ مِنْ جِیْرَانِہِمْ وَلَا یَتَفَقَّہُوْنَ وَ لَا یَتَّعِظُوْنَ اور دوسری قوم کو کیا ہو گیا؟ وہ اپنے پڑوسیوں سے عِلْمِ دِین نہیں سیکھتے، دِین کی سمجھ نہیں لیتے، اُن سے نصیحت نہیں لیتے...!! پِھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے جلال کے ساتھ فرمایا: خُدا کی قسم! یا تو یہ لوگ اپنے پڑوسیوں کو عِلْمِ دِین سکھائیں گے، اُنہیں دِین سمجھائیں گے، اُنہیں نصیحت کریں گے، نیکی کا حکم دیں گے، بُرائی سے منع کریں گے، ان کے پڑوسی ان سے عِلْمِ دِین سیکھیں گے، دِین سمجھیں گے، نصیحت لیں گے اَوْ لَاُعَالِجَنَّہُمُ الْعُقُوْبَۃَ یعنی اگر اُنہوں نے ایسا نہ کیا تو میں سخت سزا دے کر اُن کا عِلاج کروں گا۔([1])
اللہُ اَکْبَر! پیارے اسلامی بھائیو! یہ رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے الفاظ مُبارَک ہیں، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تمام جہانوں کے لئے رحمت ہیں، آپ سے بڑھ کر رحم دِل کوئی ہو ہی نہیں سکتا، اِس کے باوُجُود آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے جب دیکھا کہ ایک قوم ہے، وہ علم والی ہے ، مگر*دوسروں کو علمِ دین پڑھاتی نہیں*سمجھاتی نہیں *اور نہ ہی اُن کو دیکھ کر اِنہیں کوئی کُڑھن ہوتی ہے ۔ جبکہ دوسری قوم ہے، وہ علمِ دین حاصِل ہی نہیں کرتی ہے، یعنی اُن کی اِس طرف تَوَجُّہ نہیں ہے،اوروں کو علم حاصِل کرتا دیکھتے ہیں، عِلْمِ دِین کی تکرار کرتے دیکھتے ہیں مگر خُود سیکھنے کی طرف راغِب نہیں ہوتے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اِن دونوں پر غضب کا اِظْہار کیا اور صاف فرما دیا: یا تو تم لوگ سیکھنا سکھانا شروع کرو گے یا پِھر سخت سزا کے ذریعے تمہارا عِلاج کیا جائے گا۔
اللہ! اللہ! یہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی تعلیم ہے...!! علمِ دین سیکھنا بھی ہے، سکھانا بھی ہے اور اس کی کڑھن بھی اپنے اندر پیدا کرنی ہے۔ روایت میں ہے: جب قبیلہ