Book Name:Muallim e Kainat
پیار محبّت سے سمجھایا تاکہ اسے مسئلہ سمجھ آجائے ۔
سچی بات سکھاتے یہ ہیں سیدھی راہ دکھاتے یہ ہیں
اپنی بنی ہم آپ بگاڑیں کون بنائے بناتے یہ ہیں
بندے کرتے ہیں کام غضب کے مژدہ رضا کا سناتے یہ ہیں
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! جدید سائیکالو جی میں دوسروں کی تربیت کا ایک طریقہ اختیار کیا جاتا ہے، جسے کہتے ہیں:اِنْتِقَالِیَّتْ (Transference)۔ اس کا مطلب ہوتا ہے: ڈھل جانا۔ اس نفسیاتی طریقہ میں جو مُعَلِّم ہوتا ہے، وہ سامنے والے کے ساتھ ایک جذباتی لگاؤ پیدا کرتا ہے، مثلاً خود کو سامنے والے کے لئے ایک والِد کے درجے پر اُتار لیتا ہے، اس کے دِل میں ایسی ہی محبّت اُبھارتا ہے جو ایک بیٹے کو اپنے والِد کے ساتھ ہوتی ہے، پھر اسی جذباتی لگاؤ کے ذریعے سامنے والے کی تربیت کرتا اور عِلْم سکھا کر اسے سیدھے رستے کا مسافِر بنا دیتا ہے۔ اب غور فرمائیے! سائیکالوجی میں یہ طریقہ اب دریافت کیا گیا ہے، محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے صدیوں پہلے ہمیں یہ تعلیم دے دی تھی، عملی طور پر ہمیں بتا دیا تھا کہ جب کسی کو سمجھانا ہو، عِلْمِ دِین سکھانا ہو، تربیت کرنی ہو تو اِس پیارے انداز میں کرو کہ سامنے والا تمہیں اپنا خیر خواہ تسلیم کر لے، جب وہ تمہیں اپنا خیر خواہ مان لے گا تو اسے تمہاری بات بھی سمجھ آجائے گی اور وہ تمہاری بات مان کر اُس پر عمل بھی کرنے لگ جائے گا۔