Book Name:Muallim e Kainat
حدیثِ پاک میں ہے: نُورِ خُدا، احمدِ مُجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا نُور سب مَخْلُوقات سے پہلے بنایا گیا۔([1])حضرت آدم عَلَیْہ ِالسَّلام کی تخلیق سے 2000 سال پہلے کی بات ہے کہ یُسَبِّحُ ذٰلِکَ النُّوْرُ نُورِ مصطفےٰ اللہ پاک کی تسبیح کرتا تھا فَتُسَبِّحُ الْمَلَائِکَۃُ بِتَسْبِیحِہٖ پس فرشتے اِس تسبیح کو سُن کر تسبیح کیا کرتے تھے۔([2])
سُبْحٰنَ اللہ! مَعْلُوم ہوا؛ جب کہ ابھی حضرت آدم عَلَیْہ ِالسَّلام کی تخلیق بھی نہیں ہوئی تھی، میرے اور آپ کے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اُس وقت بھی مُعَلِّمتھے، آپ فرشتوں کو تسبیح سکھاتے تھے، فرشتے آپ سے سیکھ کر اللہ پاک کی تسبیح کیا کرتے تھے۔
بے پڑھے عالِم نے ہر عالِم پہ علم اِلقا کیے علمِ غیبِ حق کے مَظْہر رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْں([3])
وضاحت:یعنی پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جو بظاہر کسی سے پڑھے نہیں پھر بھی آپ کی شانِ علم یہ ہے کہ آپ نے ہی ہر علم والے کو علم عطا کیا ، آپ تو اللہ پاک کے علم ِغیب کے مَظْہَر ہیں، سب جہانوں کے لئے رحمت ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اس شان کے مُعَلِّمہیں کہ فرشتے بھی آپ سے عِلْم کی باتیں پوچھتے ہیں، اس بارے میں ایک اور ایمان افروز روایت سنیئے! علّامہ عمر بن احمد آفندی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ قصیدہ بُرْدہ شریف کی شرح میں لکھتے ہیں: مَلاءِ اعلیٰ کے فرشتے (یعنی مُقَرِّبِیْنفرشتے) 1 ہزارسال سے کچھ مسائِل میں غور و فِکْر کر رہے تھے مگر اُن