Book Name:Muallim e Kainat
کائنات ہیں یعنی تمام مخلوقات کو عِلْم آپ کے صدقے عطا ہوا، آپ کے طُفیل نصیب ہوا اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تمام مَخْلُوقات کو عِلْم بتانے والے، عِلْم سکھانے والے ہیں۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو مُعَلِّمِ کائنات صِرْف محاورے کے طَور پر نہیں کہا جاتا بلکہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم حقیقتاً مُعَلِّمِ کائنات ہیں۔ ایک روایت سنیئے! ایک مرتبہ ایک قَصَّاب اپنے بکریوں کے باڑے میں پہنچا، دروازہ کھولا اور ذَبح کرنے کے لئے ایک بکری کو پکڑنا ہی چاہتا تھا کہ وہ اس سے چُھوٹ کر بھاگ گئی اور بھاگتے بھاگتے رسولِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی پاک بارگاہ میں حاضِر ہو گئی، قَصّاب (Butcher)بھی پیچھے پیچھے پہنچ گیا، اُس نے بکری کو ٹانگ سے پکڑا اور گھسیٹتے ہوئے لے جانے لگا، اس پر رحمتِ دوجہان، سرورِ کون و مکان صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے پہلے بکری کو فرمایا: اِصْبِرِیْ لِاَمْرِ اللہِ یعنی اللہ پاک کے حکم پر صَبْر کرو! پھر شانِ رحمت دکھاتے ہوئے قَصَّاب کو فرمایا: وَ اَنْتَ يَا جَزَّارُ فَسُقْهَا اِلَى الْمَوْتِ سَوْقًا رَفِيقًا اے قَصَّاب! اسے موت کی طرف نرمی کے ساتھ لے کر جاؤ !([1])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ میرے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شان ہے۔ یہاں دیکھئے! 2 طرف سے غلطی ہو رہی تھی، (1):بکری جسے پیدا اس لئے کیا گیا ہے کہ اُسے ذبح کیا جائے گا، وہ اللہ پاک کے اِس فیصلے سے گویا بھاگ رہی تھی (2):دوسری طرف جو قصّاب تھے، انہیں نرمی کا حُکم تھا، وہ سختی کر رہے تھے۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے دونوں کی تربیت فرمائی، بکری کو فرمایا: اللہ پاک کے حکم پر صبر کرو! قصّاب سے فرمایا: نرمی اختیار کرو!
پتا چلا؛ آقائے دوجہاں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم وہ ہیں کہ جانور بھی یہیں سے تہذیب سیکھتے ہیں، اسی بارگاہ سے تربیت پاتے ہیں۔