Rah e Najat

Book Name:Rah e Najat

ہوں، وہ یہ کہ سوچنے کی بات ہے، کیا اس زمین پر کوئی اور بھی مخلوق ایسی ہے جو اس طرح دیگر مخلوقات کا خیال رکھتی ہو...؟ کیا کسی جانور کو کبھی خیال آیا کہ میں انسان کی یُوں فِکْر کروں؟ آخر یہ خیال صِرْف انسان کو ہی کیوں آتے ہیں؟ انسان کے اندر ہی یہ جذبات کیوں اُبھرتے ہیں؟ سادہ سا جواب ہے، انسان اَشْرَفُ المخلوقات ہے، اس زمین پر باقی جتنی مخلوقات پائی جاتی ہیں، وہ سب اس دُنیا کا حصّہ ہیں مگر انسان وہ عظیم مخلوق ہے جسے اللہ کریم نے اس زمین کا رَکْھوَالا بنایا ہے۔ یہ دِین ہے جو ہمیں بتاتا ہے:

وَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مِّنْهُؕ- (پارہ:25، سورۂ جاثیہ:13)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب کا سب اپنی طرف سے تمہارے کام میں لگا دیا۔

یہ ہے انسان کی اَصْل قدر و قیمت...!! یہ ہے انسان کی اہمیت...!! انسان جانوروں کی طرح فطرتی کائنات کا حِصّہ نہیں بلکہ اس دُنیا میں رَبُّ الْعَالَمِیْن کا خلیفہ اور اس دُنیا کا رکھوالا ہے۔ انسان ہی وہ ہے جس کے لئے سُورج، چاند ستاروں کو کام پر لگایا گیا ہے، انسان ہی ہے جس کے لئے زمین کی ہر چیز مُسَخَّر کی گئی ہے۔

کتنی حیرانی کی بات ہے، جن کا دعویٰ ہے کہ ہم سب کچھ عقل سے کر سکتے ہیں، وہ ابھی تک خُود کو، اپنی صلاحیتوں کو، اپنی اہمیت کو تو پہچان نہیں سکے، اَور کیا کر پائیں گے۔ یہ حقیقت ہے کہ انسان کو اس کی اَصْل قدر و قیمت، اس کی اصل اہمیت اور درست پہچان بھی دِین ہی کے ذریعے ملتی ہے۔ ڈاکٹر اِقْبال نے کہا تھا:

خُودی کا سِرِّ نِہَاں لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ                                                                         خُودی ہے تیغِ فُسَاں لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ ([1])


 

 



[1]...کلیاتِ اقبال، ضرب کلیم، صفحہ:527۔