Book Name:Rah e Najat
وضاحت: خُودی سے مراد ہے: انسان کی حقیقت، اس کی چھپی ہوئی صلاحیتیں، اس کی قدر و اہمیت۔ مطلب یہ ہے کہ انسان کی حقیقت اور اس کی صلاحیتوں کا چھپا ہوا راز لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ میں ہے۔ جب تک انسان لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہہ کر (یعنی کلمہ پڑھ کر) خُود کو مکمل طَور پر اللہ و رسول کے حوالے نہیں کر دیتا، اس وقت تک اس کی صلاحیتیں چھپی رہتی ہیں، انسان جو اَشْرَفُ المخلوقات ہے، جب تک یہ دِین کے تابع نہ ہو جائے، تب تک یہ خُود کو بھی پُوری طرح پہچان نہیں سکتا :
وہ دانائے سُبُل، خَتْمِ رُسُل، مَوْلَائے کُل جس نے
غُبَارِ راہ کو بخشا فروغِ وادِئ سِینا([1])
وضاحت: یعنی وہ ہدایتوں کی راہ جاننے والے، آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جو سب کے آقا و مولیٰ ہیں، یہ آپ ہی کی بلند ذات ہے ، جنہوں نے راستے کے ذرّوں کو رشکِ طُور بنا دیا ہے۔
ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مکّے کے بازاروں میں جاتے اور اعلان کیا کرتے تھے: یَا اَیُّہَا النَّاسُ! قُوْلُوْا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ تُفْلِحُوْا اے لوگو! لَا اِلٰہَ اِلَّا للہُ کہو! (یعنی اسلام قبول کرو) اور فلاح پا جاؤ! ([2]) تاریخ گواہ ہے کہ اس صدائے ہدایت پر جس جس نے لَبَّیْک کہا، وہ ترقی و عُروج کی اس بلندی پر پہنچا کہ جس کا تَصَوُّر نہیں کیا جا سکتا، اور جس نے اس کا انکار کیا وہ ذِلَّت و رُسْوائی کے گڑھے میں گِر گیا۔ دیکھئے!*اَبُو جہل نے انکار کیا، آج ابوجہل کہاں ہے؟ اس کا نام و نشان تک باقی نہیں ہے، حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ نے کلمہ پڑھا، کس بلندی پر پہنچے...!!*ابولہب نے انکار کیا، تباہ و برباد ہو کر رہ گیا، حضرت