Shoq e Ilm e Hadees

Book Name:Shoq e Ilm e Hadees

حدیثِ پاک کے لئے سفر کی فضیلت

صحابئ رسول ہیں: حضرت ابودَرْداء رَضِیَ اللہُ عنہ ۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے وِصالِ ظاہری کے بعد    آپ دِمَشْق چلے گئے تھے، وہیں لوگوں کو عِلْمِ دِین سکھایا کرتے تھے، حدیثیں سُنایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ دِمَشْق کی جامع مسجد میں تشریف فرما تھے۔ اتنے میں ایک شخص حاضِر ہوا، عرض کیا: عالی جاہ! مجھے خبر مِلی ہے کہ آپ محبوبِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی ایک حدیثِ پاک بیان کرتے ہیں، میں آپ سے وہ حدیثِ پاک سیکھنے کے لئے مدینۂ پاک سے یہاں دمشق آیا ہوں۔  حضرت ابودارداء رَضِیَ اللہُ عنہ نے پوچھا: تم کسی اَور کام سے تو نہیں آئے؟ کہا: نہیں۔ پوچھا: ساتھ میں تجارت وغیرہ کی نِیّت تو نہیں ہے؟ عرض کیا: نہیں۔ میں گھر سے صِرْف و صِرْف یہ حدیثِ پاک ہی سیکھنے کے لئے آیا ہوں۔

اللہُ اکبر! غور کرنے کی بات ہے، پہلے دَور میں پیدل یا اُونٹ، گھوڑوں وغیرہ پر سَفَر ہوتے تھے، نہ کاریں تھی، نہ بسیں، نہ جہاز...!! مدینۂ پاک سے دِمشق کا پیدل سَفَر کتنا ہے؟ 2 ہزار 6 سو 32 کلومیٹر۔ ان صاحِب نے اتنا لمبا سَفَر کیا، گھر بار چھوڑا، بال بچوں سے جُدائی اختیار کی، سَفَر کے اخراجات بھی برداشت کئے اور مشکلات بھی اُٹھائیں، یہ سب کچھ کس لئے کیا؟ صِرْف ایک حدیثِ پاک سیکھنے کے لئے۔ بعض دفعہ ہم دُور کا سَفَر کرتے ہیں تو دو چار کام ساتھ سوچ لیتے ہیں کہ چلو! جا تَو رہا ہی ہوں، ساتھ میں یہ دو کام بھی کر لُوں گا۔ ان کا جذبہ دیکھئے! اتنا لمبا سفر کرنے میں اور کوئی بھی نِیّت نہیں ہے، صِرْف ایک حدیث شریف ہی سیکھنی ہے۔ سُبْحٰنَ اللہ!