Shoq e Ilm e Hadees

Book Name:Shoq e Ilm e Hadees

احادِیث سیکھنے کی طرف تَوَجُّہ کیوں نہیں؟

پیارے اسلامی بھائیو! افسوس! اب لوگوں کے دِل سے حدیثِ پاک سیکھنے کا جذبہ کم ہو گیا ہے*سائنس سیکھنے کا بہت جذبہ ہے *کیمسٹری سیکھنے کا بڑا شوق ہے *لوگ فلسفہ پڑھنے کے لئے *عِلْمِ نفسیات سیکھنے کے لئے  اور پتا نہیں کیسے کیسے عُلُوم سیکھنے کے لئے دُور دُور کا سَفَر کرتے ہیں، باہَر ملکوں میں جاتے ہیں، گھر بار چھوڑتے ہیں، ہاسٹل کے اخراجات بھی اُٹھاتے ہیں، لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں، پھر جب بچہ پڑھ کر واپس آتا ہے تو بڑے فخر سے بتایا جاتا ہے: میرا بیٹا فُلاں ملک سے، فُلاں بڑی یونیورسٹی سے پڑھ کر آیا۔

ٹھیک ہے۔ اگر جائِز دُنیوی عِلْم ہے اور جائِز طریقے سے ہی سیکھا ہے تو شرعًا اس میں حرج نہیں ہے مگر  سب سے عظیم تَرِین جو عِلْم ہے، وہ عِلْمِ قرآن کے بعد عِلْمِ حدیث ہے۔ اس کی طرف ہماری تَوَجُّہ کیوں نہیں ہے؟

میں حدیث کو معقول سمجھ کر ہی پڑھتا ہوں

ایک بہت بڑے عالِم صاحب تھے، ان کے دورِ طالبِ علمی کا واقعہ ہے۔ بندیال شریف میں پڑھا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ مدرسے میں کوئی فلسفی صاحِب آ پہنچے۔ طلباء کے ساتھ بیٹھنا ہوا۔ تعارُف وغیرہ بھی کیا۔ وہ عالِم صاحِب جو اس وقت طالبِ عِلْم تھے، اُس فلسفی نے اُن سے پوچھا: مولانا! کیا پڑھتے ہو؟کہا: مشکوٰۃ شریف (یہ حدیثِ پاک کی کِتاب ہے، یعنی میں حدیثیں پڑھتا ہوں)۔

فلسفی صاحِب بولے: نہیں...!! میرا مطلب ہے کہ مَعْقُوْلَات میں کیا پڑھتے ہو (یعنی فلسفے، منطق وغیرہ جو عقلی عُلُوم ہیں، ان سے متعلق کونسی کتاب پڑھتے ہو)؟انہوں نے بڑا