Book Name:Shoq e Ilm e Hadees
فرمائے۔ حضرت زکریا بِن عَدِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت عبد اللہ بن مُبَارَک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی وفات کے بعد میں نے انہیں خواب میں دیکھ کر پوچھا: مَافَعَلَ اللہُ بِکَ اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟آپ نے جواب دیا:طَلَبِ حدیث کے لئے سَفَر کے سبب اللہ پاک نے میری مغفرت فرما دی۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے...!! پتا چلا؛ حدیثِ پاک سیکھنے کے لئے سَفَر کرنا بہت بڑی نیکی ہے، ایسی باکمال نیکی ہے جو بخشش کا ذریعہ بن جاتی ہے۔
قرآنِ پاک میں مُحَدِّثِین کاتذکرہ
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآىٕفَةٌ لِّیَتَفَقَّهُوْا فِی الدِّیْنِ وَ لِیُنْذِرُوْا قَوْمَهُمْ اِذَا رَجَعُوْۤا اِلَیْهِمْ لَعَلَّهُمْ یَحْذَرُوْنَ۠(۱۲۲) (پارہ:11، سورۂ توبہ:122)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تو ان میں ہر گروہ میں سے ایک جماعت کیوں نہیں نکل جاتی تاکہ وہ دین میں سمجھ بوجھ حاصل کریں اورجب اِن کی طرف واپس آئیں تووہ اِنہیں ڈرائیں تاکہ یہ ڈر جائیں ۔
حضرت حمّاد بن زید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جو بہت بڑے عالِم تھے، آپ فرماتے ہیں: اس آیتِ کریمہ میں مُحَدِّثِین کا ذِکْر ہے ،([2]) یعنی یہ فرمایا گیا ہے کہ ایک گروہ کو چاہئے کہ وہ گھروں سے نکلے، عُلَمائے کرام کی خِدْمت میں پہنچیں، وہاں جا کر حدیثیں سیکھیں، پِھر واپس آ کر اپنے گھر والوں کو، قبیلے والوں کو، محلے اور شہر والوں کو وہ حدیثیں سکھایا کریں۔
کاش! ہمیں بھی حدیثیں پڑھنے، سُننے، سیکھنے اور سمجھنے کا شوق نصیب ہو جائے۔