Shoq e Ilm e Hadees

Book Name:Shoq e Ilm e Hadees

فرماتے ہیں: اس سے مُراد مُحَدِّثِیْن (یعنی عِلْمِ حدیث کے ماہِر عُلمائے کرام) ہیں۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے احادیث سیکھنے والوں کی اور سکھانے والوں کی۔

آنکھوں کی بينائی لوٹ آئی

ایک بڑے مُحَدِّثِ ہوئے ہیں: حضرت یعقوب بن سفیان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ۔ آپ فرماتے ہیں:میں حدیثیں سیکھا کرتا تھا، ایک مرتبہ احادیث سیکھنے کے لئے سفر پر نکلا، اس دوران میرا زادِ راہ  یعنی سفر کا خرچ ختم ہو گیا۔ اب میں نے کیا کِیَا کہ ایک مختصر سِی نوکری تلاش کی، رات کو میں نوکری کرتا، دِن کے وقت احادیثِ کریمہ سیکھا کرتا تھا۔ ایک بار سردی کا موسم تھا، میں چراغ کی روشنی میں بیٹھا لکھ رہا تھا۔ اچانک میری آنکھوں میں پانی اُتر آیا، میری آنکھوں کی روشنی چلی گئی۔

مجھے اس پر بہت دُکھ ہو رہا تھا، میں اپنے گھر سے دُور ہوں، اتنی مشقت اُٹھا رہا ہوں، مقصد حدیثیں سیکھنا ہے، اب آنکھوں کی روشنی ہی نہیں رہی، اب میں احادیثِ کریمہ کیسے سیکھوں گا؟اسی دُکھ کی کیفیت میں روتے روتے میری آنکھ لگ گئی۔ اِدھر آنکھ بند ہوئی، قسمت کا ستارہ چمک گیا۔

حال بگڑا ہے تو بیمار کی بن آئی ہے

پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خواب میں تشریف لائے، فرمایا: یعقوب! کیوں روتے ہو؟عرض کیا: یَارَسولَ اللہ ِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! آنکھوں کی روشنی چلی گئی، اب حدیثیں کیسے سیکھوں گا...؟ فرمایا: یعقوب! قریب آؤ! میں قریب ہوا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے میری آنکھوں پر اپنا ہاتھ مبارَک رکھ دیا۔ الحمد للہ! جب میں نیند


 

 



[1]... ترمذی، کتاب الفتن، باب ما جاء فی الشام، صفحہ:529۔