Shoq e Ilm e Hadees

Book Name:Shoq e Ilm e Hadees

بات میری طرف منسوب کی، جو میں نے کہی نہیں ہے) پس وہ اپنا ٹھکانا جہنّم میں بنا لے۔ ([1])

اللہ اکبر! کتنی سخت بات ہے۔ جھوٹی حدیث بیان کرنا سخت ناجائز ہے۔ اس لئے تحقیق سے کام لیں، احادیثِ کریمہ سیکھنی ہیں، سوشل میڈیا سے نہیں بلکہ عُلَمائے کرام کے پاس جا کر حدیثیں سیکھیں، کِتَابیں پڑھ کر حدیثیں سیکھیں۔ اس کے لئے مشکلات اُٹھائیں، سَفَر کریں اور 100 فیصد یقین کے ساتھ معلوم ہو کہ یہ حدیث ہے، تبھی اُسے حدیث کہہ کر بیان کریں۔ ورنہ خاموشی اختیار کریں۔

حدیثِ پاک کی تحقیق فرمائی

مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کا دورِ خِلافت تھا۔ ایک مرتبہ آپ گھر میں تھے، حضرت ابوموسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ عنہ جو خُود بھی صحابئ رسول ہیں، آپ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کے گھر آئے۔ دروازے پر دستک دِی، اجازت لینے کے لئے اُونچی آواز سے سلام بھی کہا۔ اندر سے کوئی جواب نہیں آیا۔ آپ نے پِھر سلام کہا۔ پِھر جواب نہ آیا، تیسری مرتبہ سلام کہا، پِھر جواب نہیں آیا۔ اب آپ واپس لوٹ گئے۔

اب حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ پیچھے پیچھے نکلے، حضرت ابوموسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ عنہ کو بُلایا، پوچھا: آپ لوٹ کیوں گئے؟ عرض کیا: پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا فرمان  مبارَک ہے: اِذَا ‌سَلَّمَ اَحَدُكُمْ ‌ثَلَاثًا فَلَمْ يُجَبْ فَلْيَرْجِعْ جب تم میں سے کوئی بندہ 3مرتبہ سلام کر لے، سامنے سے کوئی جواب نہ آئے تو واپس لوٹ جائے۔

حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نے جب یہ سُنا تو جلال سے فرمایا: اے ابوموسیٰ! یہ جو آپ کہہ رہے ہیں، یہ واقعی فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہے، اس پر گواہ لائیے!


 

 



[1]...  مسلم، مقدمۃ، باب تغلیظ الکذب علی رسول اللہ، صفحہ:12، حدیث:3۔