Book Name:Shoq e Ilm e Hadees
چہرے تروتازہ ہوں گے اور وہ اپنے رَبِّ کریم کا دِیدار کر رہے ہوں گے۔
مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مَحْبُوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی دُعا کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ پاک! جو میری حدیث سُنے، اسے یاد کرے اور ہُو بہو آگے پہنچائے، اسے دُنیا میں پھلتا پُھولتا رکھ اور قیامت والے دِن ان تروتازہ چہرے والوں میں شامِل فرما جنہیں میدانِ محشر میں تیرا دِیدار نصیب ہو گا۔ ([1])
اَہْلِ عِلْم کی تروتازگی کا عالم
پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ جو اَہْلِ عِلْم ہیں، جو حدیثیں سیکھتے ہیں، دوسروں کو سکھاتے ہیں، جن کی زندگی کا وظیفہ ہی یہی ہے: قَالَ اللہُ، قَالَ رَسُوْلُ اللہِ (اللہ پاک نے فرمایا، رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا)۔ یہی پڑھتے ہیں، یہی بیان کرتے ہیں، الحمد للہ! وہ دُنیا میں بھی ہمیشہ خُوشحال رہتے ہیں اور اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!آخرت میں بھی خوشحال ہوں گے۔ دیکھا جائے تو اَہْلِ عِلْم کی تنخواہیں کم ہوتی ہیں، اس کے باوُجُود ان کی زندگی خوشحالی میں گزر رہی ہوتی ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ لوگ حدیثیں سیکھتے بھی ہیں، سکھاتے بھی ہیں۔
مُحَدِّثِیْن کی ہمیشہ مددہوتی رہے گی
ایک اور حدیثِ پاک سنیئے! پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: میری امت میں ایک گروہ کی ہمیشہ مدد کی جاتی رہے گی۔انہیں رُسوا کرنے والا انہیں کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا، یہاں تک کہ قیامت قائِم ہو جائے گی۔ ([2])حضرت علی بن مَدِیْنِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ