Book Name:Shoq e Ilm e Hadees
پیارے اسلامی بھائیو! اَحادیث کا ایک ایک لفظ عِلْم و حِکمت کا سمندر ہے، ان لفظوں میں قیامت تک آنے والوں کے لئے روشنی ہے، نُور ہے، ہدایت ہے۔ مگر افسوس! اب اَحادیث پڑھنے کا شوق کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔
پہلے کے مسلمان حدیثیں پڑھنے کے بہت شوقین تھے، ان بلند رُتبہ لوگوں کو اگر خبر مِل جاتی کہ فُلاں جگہ ایک شخص ہے جو ایک حدیث جانتا ہے تو یہ صِرْف ایک حدیث سننے کی خاطِر گھر بار چھوڑتے، کاروبار بند کرتے اور ہزاروں کلو میٹر کا سَفَر طَے کر کے صِرْف ایک حدیث پڑھنے چلے جایا کرتے تھے۔امام سُیُوطِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:حضرت ابُو عبّاس مُسْتَغْفری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو خبر ملی کہ مِصْر میں حضرت ابو حامِد مِصْرِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ حدیثِ خالِد بن وَلِیْد روایت کرتے ہیں تو آپ نے گھر بار چھوڑا، حدیثِ خالِد بن وَلِید سننے کے لئے مِصْر پہنچے، حضرت ابو حامِد مِصْرِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں گئے، حدیث سنانے کا عرض کیا تو آپ نے فرمایا: پہلےایک سال کے روزے رکھو، پِھر سُناؤں گا۔ حضرت ابو عبّاس رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو حدیث سننے کا اتنا شوق تھا کہ آپ نے پورے سال یعنی 5 دن یک شوال اور 10 تا 13 ذوالحج چھوڑ کر تقریبا 360 دن کے کے روزے رکھے، پِھر حاضِر ہوئے اور حدیثِ خالِد بن وَلِیْد سننے کی سعادت حاصِل کی۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ!یہ تھے پہلے کے مسلمان...!!انہیں حدیثیں پڑھنے، سننے کا کتنا شوق ہوتا تھا...!! آج کل تو بس کھاؤ، پیو اور جان بناؤ کا شوق رہ گیا ہے۔اللہ پاک ہمارے حال پر رحم