Shoq e Ilm e Hadees

Book Name:Shoq e Ilm e Hadees

ہمارے پاس جتنا عِلْم ہے، سارے کا سارا ظَنِّی ہے، آئن سٹائن بہت بڑا سائنس دان ہے، اس نے کہا تھا: ہم یہ ہر گز نہیں کہہ سکتے کہ جو بات تجربے سے ثابت ہو گئی ہے، یہ حقیقت میں بھی ایسی ہی ہے، ممکن ہے کہ کل کوئی اور تجربہ کرے اور ہماری بات کو غلط ثابت کر دے۔

اور ایسا ہوتا ہے، دُنیا میں چیزیں جو حرکت کرتی ہیں، ایک جگہ سے دُوسری جگہ پہنچتی ہیں، یہ حرکت کیسے ہوتی ہے؟ اس کے سائنسی قوانین کیا ہیں؟ *دُنیا میں 2 ہزار سال تک  ارسطو کے بتائے ہوئے قوانینِ حرکت کو سائنس مانتی رہی*پِھر نیوٹن نے ان قوانین کو غلط ثابت کر دیا اور حرکت کے نئے قوانین بتائے*آئن سٹائن نے آ کر اِضَافت کا نظریہ دیا اور نیوٹن کے قوانین کو غلط ثابت کر دیا۔ یہ حقیقت ہے، کتابوں میں لکھی ہے۔ ایسا ہوتا ہے، دُنیا کے جتنے عُلُوم ہیں، سب ظَنِّی ہیں، تخمینے پر قائِم ہیں، کل اور تجربہ ہو گا، ممکن ہے  پچھلوں کی غلطی نکل آئے اور نیا تجربہ کوئی نئی بات ثابت کر دے مگر قربان جائیے! یہ محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں، اللہ پاک نے آپ کو چیزوں کی حقیقتوں کا عِلْم عطا فرمایا، دُنیا کی ہر چیز کو ایسے جانتے ہیں، جیسی وہ حقیقت میں ہے، اس لئے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بتائی ہوئی ہر بات، ہر ہر فرمان ظَنِّی نہیں بلکہ* قطعی ہے*یقینی ہے*حتمی ہے۔ جو رسولِ ذیشان، محبوبِ رحمٰن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرما دیا، ایسا ہی ہے، دُنیا اِدھر کی اُدھر ہو سکتی ہے، آسمان نیچے اور زمین اُوپَر ہو سکتی ہے مگر رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا فرمانِ عالی شان کبھی بھی غلط نہیں ہو سکتا۔

الحمد للہ! ہر مسلمان اس حقیقت کو جانتا بھی ہے، مانتا بھی ہے مگر افسوس! اس کے باوُجُود حدیثِ پاک پڑھنے کا جذبہ کم ہے۔ کاش! ہمیں شوقِ عِلْمِ حدیث نصیب ہو جائے۔