Book Name:Qayamat Ki Nishaniyan
اور اس کی نعمتوں کو یاد کرتا ہوں تو دِل میں شوقِ عِبَادت اُٹھتا ہے، چنانچہ رات عِبَادت میں گزارتا ہوں، اب آپ ہی بتائیے! ایسی کیفیت ہو تو کیسے سَو سکتا ہوں؟حضرت رَبَاح رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے یہ جواب سُنا تو اس غُلام کو آزاد کر دیا۔([1])
حضرتِ عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک مرتبہ رونے لگے ، آپ کو روتا دیکھ کر زوجہ محترمہ بھی رونے لگیں ، بعد میں دیگر گھر والے بھی رونے لگے ، جب رونے کا سِلْسِلَہ رُکا تو عَرض کی گئی :اے اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن!آپ کیوں رو رہے تھے ؟فرمایا:مجھے بارگاہِ الٰہی میں حاضِر ہونا یاد آ گیا تھا جس کے بعد کوئی جنَّت میں جائے گا تو کوئی دوزخ میں، یہ کہہ کر آپ نے چیخ ماری اور بے ہوش گئے ۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے قیامت کے دِن کا خوف...!! قیامت آنے کی فِکْر! اللہ کرے کہ ہمیں بھی قیامت سے متعلق ایسی فِکْر نصیب ہوجائے! کاش! دِل سے غفلت کے پردَے ہٹ جائیں اور ہم سنجیدگی کے ساتھ قیامت کو یاد رکھنے اور اس کی تیاری کرنے والے بن جائیں۔
مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے ہو مجھ ناتواں پر کرم یااِلٰہی!
گُنَاہوں سے بھرپُور نامہ ہے میرا مجھے بخش دے کر کرم یااِلٰہی!
میں تھا لائقِ نارِ دوزخ خُدایا دِی جنّت ہے کتنا کرم یااِلٰہی!([3])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد