Qayamat Ki Nishaniyan

Book Name:Qayamat Ki Nishaniyan

کھانا انتہائی ضروری ہے۔ یہ بات یاد رکھ لیجئے! کہ بندے کے دِین  کی بنیاد حلال لقمے پر ہے۔ جس کا کھانا حلال ہو*اس کی دُعائیں بھی قبول ہوتی ہیں*عِبَادت میں لذّت بھی آتی ہے*نیکیوں کی توفیق بھی ملتی ہے*دِل میں نُور بھی آتا ہے *اور مال میں برکت بھی نصیب ہو جاتی ہے۔

ایک سکّے کا کمال

مُلّا جیون رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  ہند کے ایک بڑے عالِم ہوئے ہیں، مغلیہ سلطنت کے بادشاہ ، اپنے زمانے کے مُجَدِّد اورنگزیب عالمگیر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ    کے استاد تھے۔ ایک مرتبہ اورنگزیب عالمگیر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے اپنے استاد صاحِب کی دعوت کی، گھر پر بُلایا، بڑی عزّت سے پیش آئے۔ اب بادشاہ تو بادشاہ ہوتے ہیں، ان کے پاس مال و دولت کی کیا کمی ہوتی ہے، چاہتے تو استادِ محترم کی خِدْمت میں بڑی رقم بھی پیش کر سکتے تھے مگر بادشاہ عالمگیر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے استاد صاحِب کی خِدْمت میں صِرْف ایک دَوَنِّی  پیش کی۔ دَوَنِّی  مطلب 2 آنّے۔ ایک روپے  میں 16 آنّے ہوتے ہیں، یوں 1 روپے کا آٹھواں حصّہ دَوَنِّی کہلائے گا۔

اس واقعے کو چند سال گزر گئے، بادشاہ سلامت اپنے حکومتی کاموں میں مَصْرُوف ہو گئے، مُلّا جیون رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  مدرسے میں پڑھاتے رہے۔ تقریباً 12 سے 14 سال کے بعد بادشاہ عالمگیر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو خبر مِلی کہ اُن کے اُستادِ محترم تو بہت امیر کبیر ہو گئے ہیں، کہاں وہ چھوٹا سا گھر ہوتا تھا، اب تو بڑا سا گھر بھی خرید لیا، مال و دولت کی بھی ریل پیل ہے۔ یہ سُن کر بادشاہ کو بڑی حیرانی ہوئی ۔

خیر چند سال کے بعد دوبارہ ملاقات ہوئی تو اُستادِ محترم مُلا جیون رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے خُود ہی