Book Name:Qayamat Ki Nishaniyan
پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہمیں فتنوں سے بچنے کی ترغیب دِلائی گئی ہے کہ جب فتنے پھیل جائیں، آدمی کو دِین بچانا مشکل ہو جائے، ایسے وقت میں بندۂ مؤمن کو چاہئے کہ ان فتنوں سے الگ تھلگ ہو جائے، مثلاً 4بکریاں لے اور غاروں کی طرف نکل جائے، وہیں بکریاں چَرائے، ان کے دُودھ سے اپنا گزارا کرے اور اپنا ایمان بچا لے۔
اب دیکھئے! ہمیں تعلیم تو یہ دِی گئی ہے کہ فتنوں کے وقت خُود کو ان فتنوں سے دُور رکھو! ان کے قریب بھی مت جاؤ! مگر افسوس! ہمارا حال بُرا ہے، ہمارے ہاں تو یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ سُنو سب کی، کرو اپنی ، یہ بہت خطرناک سوچ ہے، ہمیں فتنوں سے بچنے کا حکم ہے، نہ یہ کہ ہم خُود بڑھ کر ان فتنوں کی نذر ہو جائیں، خُوب تَوَجُّہ سے ان فتنوں کی باتیں سُنیں اور اپنا ایمان برباد کر بیٹھیں، اس لئے پیارے اسلامی بھائیو! ایمان بچانا ہے تو فتنوں سے دُور رہئے! بس اللہ و رسول کے اَحْکامات پر عَمَل کیجئے! *جہاں تک ہو سکے نیکی کی دعوت عام کیجئے!*حلال رِزْق کمائیے! *اور اپنے بال بچوں کے ساتھ گھر پر رہئے! *سوشل میڈیا بھی فتنوں کا ایک گھر ہے، اس سے بھی جہاں تک ہو سکے بچتے رہئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ہم اپنا ایمان سلامت لے جانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
پیارے اسلامی بھائیو! جب فتنے پھیلے ہوں، اس وقت ہم نے اپنا ایمان کیسے بچانا ہے؟ اس تعلق سے ایک اور حدیثِ پاک سنیئے! پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اللہ پاک مُسَافِروں سے محبّت فرماتا ہے۔ عرض کی گئی: کون سے مُسَافِر ؟ فرمایا: وہ جو اپنا دِین، اپنا ایمان بچانے کے لئے ایک جگہ سے دُوسری جگہ سَفَر کرتے رہیں، یہ لوگ