Bardasht Sunnat e Ambiya Hai

Book Name:Bardasht Sunnat e Ambiya Hai

حِلْم اللہ پاک کی سُنّت ہے

پیارے اسلامی بھائیو! حِلْم اللہ پاک کی بھی سُنّت ہے۔ اللہ پاک کے پیارے پیارے ناموں میں ایک نام ہے: حَلِیْم۔ اللہ پاک کے حق میں اس کا معنیٰ ہے: گنہگار کو مہلت دینا، اس پر فورًا پکڑ نہ فرمانا۔ لوگ کتنے گُنَاہ کرتے ہیں، اللہ پاک کی کیسی کیسی نافرمانیاں ہو رہی ہوتی ہیں۔ اللہ پاک چاہے تو زمین پھٹ سکتی ہے، یہ نافرمان زمین میں  دھنس سکتے ہیں۔ آسمان سے پتھر برس سکتے ہیں، بجلی گر سکتی ہے، نافرمان کا چہرہ بگڑ سکتا ہے، ہاتھ پاؤں ٹوٹ سکتے ہیں مگر اللہ پاک حِلْم والا ہے، وہ مہلت عطا فرماتا ہے۔

 قرآنِ کریم میں ارشاد ہوتا ہے:

وَ رَبُّكَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحْمَةِؕ-لَوْ یُؤَاخِذُهُمْ بِمَا كَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَؕ- (پارہ:15، سورۂ کہف:58)

 تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور تمہارا رب بڑا بخشنے والا،رحمت وا لا ہے۔ اگر وہ لوگوں کو ان کے اعمال کی بنا پر پکڑ لیتا تو جلد ان پر عذاب بھیج دیتا

تفسیر صراط الجنان میں ہے: اس آیت میں اللہ پاک کی رحمت اور مہلت کا بیان ہے کہ وہ بڑا بخشنے والا ہے کہ کروڑوں گناہ کرنے کے بعد بھی اگر کوئی مغفرت کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے تووہ بخش دیتا ہے اور ساری زندگی گناہوں میں گزارنے کے باوجود بھی اگر کوئی زندگی کے آخری لمحات میں توبہ کرلیتا ہے تو اللہ پاک اسے معاف فرمادیتا ہے۔ یہ شانِ مغفرت بھی ہے اور شانِ رحمت بھی، اور شانِ رحمت میں یہ بھی داخل ہے کہ اس نے مہلت دی ہوئی ہے اور عذاب دینے میں جلدی نہیں فرماتا بلکہ کفروگناہ کے باوجود لوگوں کو دنیا کا رزق دیتا رہتا ہے۔ ([1])


 

 



[1]... صراط الجنان،پارہ:15، سورۂ کہف، زیرِ آیت،58،جلد:5،صفحہ:587۔