Book Name:Bardasht Sunnat e Ambiya Hai
تھے، اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو عطا کئے گئے۔ حِلْم بھی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو سب سے زیادہ عطا کیا گیا۔ آئیے! حِلْم مصطفےٰ کی چند مثالیں سُنتے ہیں:
(1):اُونٹ بیچنے والے کے ساتھ حِلْم
مسلمانوں کی امِّی جان حضرت عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے رِوایَت ہے کہ ایک بار مکی مَدَنی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے کسی دیہاتی سے کھجوروں کے بدلے میں ایک اُونٹ خریدا مگر جب ادائیگی کیلئے گھر تشریف لائے تو کھجوریں موجود نہ تھیں۔آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس دیہاتی سے فرمایا: اے عبدا للہ! ہم نے کھجوروں کے بدلے تم سے اونٹ خریدا مگر ادائیگی کیلئے کھجوریں موجود نہیں۔
یہ سُنْتے ہی وہ دیہاتی زور زور سے چِلّانے لگا: ہائے دھوکہ! ہائے دھوکہ!صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے جب یہ معاملہ دیکھا تو اس دیہاتی کو مارنے کو دوڑے، اور کہا کہ تم رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے کس طرح گفتگو کر رہے ہو؟ رحیم و کریم آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:اسے چھوڑ دو! اسے گفتگو کرنے کا حق ہے۔یہ بات نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے دو تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے کھجوورں کا انتظام فرمایا اور اس دیہاتی کو عطا فرما دیں۔اس نے عرض کیا:جَزَاکَ اللہُ خَیْراًیعنی اللہ پاک آپ کو جزائے خیر دے آپ نے پُورا حصّہ بڑے عُمدہ طریقے سے عطافرمادیا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نےفرمایا: لوگوں میں سے بہترین وہ ہیں جو عُمدہ طریقے سے پُورا حصّہ دیتے ہیں۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھاآپ نے!حضور اکرم شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کس