Book Name:Bardasht Sunnat e Ambiya Hai
اطمینان کے ساتھ آسانی آنے کا انتظار کر رہا ہوتا ہے ، اس کی نظر اَصْل میں ظاہِری اسباب پر نہیں ہوتی، اس کی نظر مُسَبِّبُ الْاَسْبَاب (یعنی اسباب کو بنانے والے رَبِّ رحمٰن) پر ہوتی ہے، اور یہ بات (یعنی نگاہیں اسباب سے ہٹا کر مُسَبِّبُ الْاَسْبَابکی طرف لگا دینا) کامِل ایمان کی نشانی ہے، اس لئے فرمایا: صبر و تحمل کے ساتھ آسانی آنے کا انتظار کرنا افضل عبادت ہے۔ ([1])
حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہِ علیہا جو اپنے وقت کی بہت بڑی وَلِیّۂ کامِلہ ہیں، بہت اُونچےرُتبے والی ہیں، ایک مرتبہ اچانک کہیں سے اینٹ گِری اور آ کر آپ کے سَر میں لگی، سَر پَھٹ گیا، خُون بہنے لگا۔
اب ہمارے ہاں جب ایسا موقع ہوتا ہے تو بندہ ہائے، ہُو تو کرتا ہی ہے، دَرْد بَھری آوازیں تو نکلتی ہی ہیں مگر کمال دیکھئے! ان اللہ والوں کا تعلق دیکھئے اللہ پاک کے ساتھ کتنا مضبوط تھا، حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہِ علیہا کے سَر پر اینٹ لگی، سر پھٹ گیا، خُون بہنے لگ گیا مگر آپ نے اس پر کوئی بھی منفی تاَثُّر (ری ایکشن Reaction) نہیں دیا۔ کسی نے حیرت سے پوچھا: کیا آپ کو تکلیف نہیں ہوئی؟ فرمایا: اینٹ گِری ہے تو اللہ پاک کے اِرادے سے، میرے سَر پر لگی تو بھی اللہ پاک کے اِرادے سے یعنی یہ اینٹ کا گِرنا بتا رہا ہے کہ اللہ پاک کا اِرادہ مجھ سے متعلق ہوا ہے، اس بات سے خُوشی ہی اتنی ہوئی کہ تکلیف کی طرف دھیان ہی نہیں گیا۔([2])
جِے سَوہْنَا مِیْرِے دُکْھ وِچْ رَاضِی تَے میں سُکْھ نُوں چُلّے پَاوَاں