Bardasht Sunnat e Ambiya Hai

Book Name:Bardasht Sunnat e Ambiya Hai

بُردباری کا انعام

حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہفرماتے ہیں کہ ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! میں اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں، میں ان کے ساتھ حُسنِ سلوک سے پیش آتا ہوں لیکن وہ مجھ سے بُرا سلوک کرتے ہیں، میں ان کے ساتھ بردباری سے پیش آتا ہوں لیکن وہ مجھ سے جاہلانہ برتاؤ کرتے ہیں۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا: اگر معاملہ اسی طرح ہے جیسے تُو کہہ رہا ہے تَوتیرے ساتھ اللہ پاک کی طرف سے ایک مددگاررہے گا جب تک تو اس حال پر رہےگا۔([1])

پتا چلا؛ آدمی جب تک صبر و تحمل، بردباری اور برداشت کا مظاہَرہ کرتا رہتا ہے، اس وقت تک اللہ پاک کی طرف سے ایک مددگار فرشتہ اس کی مدد کرتا رہتا ہے، لہٰذا اَب جو کہتے ہیں نا کہ آدمی کب تک برداشت کرے؟ انہیں چاہئے! اس وقت تک برداشت کرتے رہیں، جب تک اللہ پاک کی مدد اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں، جب یہ لگے کہ (معاذ اللہ!) اب اللہ پاک کی مدد کی ضرورت نہیں ہے، اس وقت برداشت کرنا بھی چھوڑ دیں۔ الحمد للہ! ہمیں تو ہر ہر لمحے ہی اللہ پاک کی مدد کی ضرورت ہے، مرتے دم تک بلکہ مرنے کے بعد بھی ضرورت ہے، لہٰذا چاہئے کہ آخری دَم تک بس برداشت کرتے ہی رہیں۔

سب اَبُو ضَمْضم بن جاؤ...!!

پیارے اسلامی بھائیو! بیان کے آخر میں پیارے مَحْبُوب آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم


 

 



[1]...مسلم،کتاب البر و الصلۃ...الخ،باب صلۃ الرحم...الخ،صفحہ:993،حدیث:2558۔