Book Name:Bardasht Sunnat e Ambiya Hai
آسانی کا انتظار بھی عِبَادت ہے
پیارے اسلامی بھائیو! یہ جو دِل کا اطمینان اور سکون ہے، افسوس کے ساتھ یہ ہمارے ہاں ختم ہوتا جا رہا ہے، ہم لوگ بہت جلد اکتاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں، یہ بہت بارِیک اور سمجھنے کی بات ہے، اس دُنیا میں جو بھی کام ہوتا ہے نا، اس کا ایک ٹائم پیریڈ، ایک وقت مقرر ہے۔ قرآنِ کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
لِكُلِّ اَجَلٍ كِتَابٌ(۳۸) (پارہ:13، سورۂ رعد:38)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: ہر وعدے کیلئے ایک لکھی ہوئی (مُدّت) ہے۔
یعنی یہ بات اللہ پاک کے ہاں طَے ہے کہ کون سا کام کیسے اور کب پُورا ہونا ہے۔([1])
بعض کاموں کے وقت تو ہمارے ہاں بھی مُقرَّر ہوتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ایک وقت وہ ہے، جو اللہ پاک کے ہاں مقرر ہے، ہم لوگ اس وقت کے پُورا ہونے کا انتظار نہیں کرتے، اس سے پہلے ہی اکتا جاتے ہیں*ہم سگنل پر کھڑے ہیں، یہ پتا ہے بلکہ سگنل کے ساتھ ہی ٹائمر بھی لگایا ہوا ہے ، سیکنڈز چل رہے ہیں، ہم دیکھ بھی رہے ہیں مگر اکتا جاتے ہیں، ایک آدھ منٹ ہم انتظار نہیں کر پاتے*کہیں ٹریفک جام ہو گئی، یہ پتا ہے کہ ٹریفک اپنے وقت پر ہی کُھلے گی لیکن انتظار نہیں کر پاتے، ہارَن پر ہارَن بج رہے ہوتے ہیں، غُصّے سے ہاتھ پیر پُھول رہے ہوتے ہیں، بعض لوگ تو بس اندر ہی اندر کُڑْھ رہے ہوتے ہیں، لوگوں کو بُرا بھلا کہہ رہے ہوتے ہیں اور بعض نادان تو گالیاں بھی نکال رہے ہوتے ہیں*اسی طرح بیمار ہو گئے، اس بیماری سے کس وقت شِفَا ملنی ہے، یہ اللہ پاک کے ہاں طَے ہے، ہم شکوے کریں یا صبر کریں، شِفَا اسی وقت ملنی ہے*میٹرک کرنی ہوتو نرسری،