Book Name:Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?
وضاحت:مسلمان بن کر جینا ہے تو قرآن کے بغیر یہ ممکن نہیں ہو سکتا۔
تَنْبِیْہُ الْغَافِلِیْن میں ہے کہ سمرقند کے ایک عالِم اَبُوحَفْص رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا:میرے بیٹے نے مجھے ماراہے اور تکلیف دی ہے۔ انہوں نے حیرانی سے پوچھا:کیا کبھی بیٹا بھی باپ کو مارتا ہے ؟ اس نے جواب دیا : جی ہاں! ایسا ہوا ہے ۔ حضرت اَبُوحَفْص رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے پوچھا!کیاتونے اسے علم وادب سکھایا ہے ؟ اس شخص نے نفی میں جواب دیا ۔پوچھا: قرآن کریم سکھایا ہے؟ اس نے پھر نفی میں جواب دیا تو آپ نے پوچھا:پھر وہ کیا کرتا ہے؟ اس نے بتایا:وہ کھیتی باڑی کرتا ہے۔
حضرت اَبُوحَفْص رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: کیا تجھے معلوم ہے کہ اس نے تجھے کیوں مارا ہے ؟ اس نے کہا:نہیں۔ اَبُوحَفْص رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے چوٹ کرنے کے لئے فرمایا:میرا خیال تو یہ ہے کہ جب صبح کے وقت وہ گدھے پر سوار ہوکر کھیت کی طرف جارہا ہوگا ، بیل اس کے آگے اور کتاّ اس کے پیچھے ہوگا ،قرآن اسے پڑھناآتا نہیں لہٰذا وہ کچھ گنگنا رہا ہوگا ،ایسے میں تم اس کے سامنے آئے ہوگے ۔ اس نے سمجھا ہوگا کہ گائے ہے اور تمہارے سر پر کوئی چیز دے ماری ہوگی، شکر کرو کہ تمہارا سر نہیں پھوڑ دیا۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک ہمیں ایسی رُسوائی سے مَحْفُوْظ فرمائے، بہر حال عمومًا نتیجہ یہی نکلتا ہے، جو لوگ اپنے بچوں کو *دِینی تعلیم نہیں دِلواتے*قرآن نہیں سکھاتے*حدیثیں نہیں سکھاتے*فرض عُلُوم سے روکتے ہیں، عمومًا اُن کا حال ایسا ہی ہوتا ہے*اَوْلا بگڑ جاتی ہے*پِھر یہی اَوْلاد جن کی تعلیم پر رات دِن ایک کر کے لاکھوں