Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

Book Name:Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے!*رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا*بااَدَب بیٹھوں گا*خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پہلے نافرمانی تم نے کی

روایت میں ہے:ایک مرتبہ ایک شخص اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہکی خِدْمت میں حاضِر ہوا، عرض کیا: اے اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن! میرا یہ بیٹا میری بہت نافرمانی کرتا ہے۔ یہ سُن کر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہکو جلال آگیا، آپ نے لڑکے کو ڈانٹتے ہوئے فرمایا: کیا تم اللہ پاک سے نہیں ڈرتے...!! والِد کے اتنے سارے حقوق ہیں (یہ کہتے ہوئے آپ نے والِد کے کئی حقوق گنوا دئیے) ۔ لڑکا خاموشی سے نصیحتیں سُنتا رہا۔ پِھر عرض کیا: اے اَمِیْرُ الْمُوْ مِنِیْن! والدین کے حقوق تو ہیں، کیا اَوْلاد کے بھی کچھ حقوق ہیں...؟ فرمایا: ہاں! بالکل۔ والد پر حق ہے کہ*اچھے اَخْلاق والی عورت سے شادِی کرے تاکہ اَوْلاد کو ماں کے سبب شرمندگی نہ ہو*جب اَوْلاد نصیب ہو تو اس کا اچھا نام رکھے*اور اسے کِتَابُ اللہ(یعنی قرآنِ مجید) کی تعلیم دِلوائے۔ بیٹے نے عرض کیا: اے اَمِیْرُ الْمُوْ مِنِیْن! میرے والِد نے یہ تینوں کام نہیں کئے۔ انہوں نے میرا نام  جُعَلا (ضدی اور جھگڑالو)  رکھا اور مجھے قرآنِ کریم کی ایک آیت بھی نہیں سکھلائی۔

اب حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہوالِد کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم کہتے تھے