Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

Book Name:Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

کی طرح صاف ستھرا ہوتا ہے، اس کے شیشہ نما کردار میں وہی پُھول نظر آئیں گے جو والدین کے اندر موجود ہوں گے۔ لہٰذا بنیادی ضرورت یہ ہے کہ خُود والدین کی اچھی تربیت ہو، جب والدین تربیت یافتہ ہوں گے تو اَوْلاد کی تربیت خُود ہوتی چلی جائے گی۔ مسئلہ یہ ہے کہ *ہمارے ہاں والدین ہی کو قرآن پڑھنا نہیں آتا، والدین ہی تِلاوت نہیں کرتے، اَوْلاد قرآنِ کریم کی طرف کیسے آئے گی؟* جس کی اپنی نماز دُرُست نہیں وہ کسی کودُرُست نماز پڑھنا کیسے سکھائے گا *جو خودکھانے پینے، لباس پہننے اور دیگر کاموں کو سنّت کے مُطاِبق کرنے کا عادِی نہیں وہ اپنی اولاد کو سنتوں کا عامل کس طرح بنائے گا *جو خود روزے وغیرہ کے مسائل نہیں جانتا وہ اپنی اولاد کو کیا سکھائے گا؟

اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی تربیت کریں، خُود کا ایمان پکّا کریں، خُود نمازوں کے عادِی بنیں، اپنے اخلاق اچھے کریں، خُود سنتوں پر عَمَل کیا کریں، خُود اپنی آخرت کی فِکْر کرتے رہا کریں، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! بچوں کی اچھی تربیت بھی ساتھ ہی ہوتی چلی جائےگی۔

 قافلوں میں سَفَر کیجئے!

ہم نے اپنی تربیت کیسے کرنی ہے؟ بہت آسان طریقہ ہے، عاشقانِ رسول کے ساتھ  قافلوں میں سَفَر کیا کیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! *اخلاق سنوریں گے*کردار ستھرا ہو گا، *عِلْمِ دِین سیکھنا نصیب ہو گا*سنتیں سیکھیں گے*سکھائیں گے*سنتوں پر عمل کا جذبہ ملے گا*خوفِ خُدا نصیب ہو گا*قبر و آخرت کی فِکْر نصیب ہو گی*خُود نیک نمازی بن جائیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! گھر بھر سدھر جائے گا۔