Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

Book Name:Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

اَوْلاد کی تربیت اور 4مِیْم

پیارے اسلامی بھائیو! ماہِرین کا کہنا ہے: اگر آپ اَوْلاد کی اچھی تربیت کرنا چاہتے ہیں تو اُن کے لئے 4مِیْم  اچھے کر دیں: (1):پہلا مِیْم:  پہلے میم سے مراد ہے ماں کی ذات۔ ماں کی بچےکی زندگی میں بڑی اہمیت ہے، ماں جتنی اچھی ہو، اَوْلاد کی تربیت اتنی ہی اچھی ہوتی ہے۔ بزرگ فرماتے ہیں: اُطْلُبُوْا الْعِلْم َمِنَ الْمَہْدِ اِلیٰ اللَّحْدِ یعنی ماں کی گود سے لے کر قبر کے گڑھے تک عِلْم حاصِل کرو! ([1])

پتا چلا؛ عِلْم و تربیت کی ابتدا ماں کی گود سے ہوتی ہے۔ ایک بزر گ تھے، ایک شخص اُن کی خِدْمت میں حاضِر ہوا، عرض کیا: اللہ پاک نے بیٹا عطا فرمایا ہے، میں اس کی اچھی تربیت کرنا چاہتا ہوں، کوئی نصیحت فرما دیجئے!  پوچھا: بیٹے کی عمر کتنی ہے؟ کہا: ایک مہینا۔ فرمایا: تم نے دَیْر کر دی۔ یعنی بچوں کی تربیت کی ابتدا رشتے کی تلاش سے ہوتی ہے، نِکاح کے لئے اچھی بااخلاق و باکردار خاتون کا انتخاب کرنا اَوْلاد کا پہلا حق ہے۔

اب آپ کہیں گے : رشتے کا انتخاب تو ہو چکا، اَوْلاد بھی اللہ پاک نے عطا فرما دِی، اب کیا کریں؟ آسان بات ہے، اب بھی وقت گزرا نہیں ہے*بچوں کی اَمِّی کو دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کروایا کریں*جامعۃُ المدینہ گرلز میں فیضانِ شریعت کورس ہوتا ہے، وہ کروا دیجئے! *اور بھی کئی ایک چھوٹے چھوٹے کورس ہوتے ہیں، وہ کروا دیجئے! *گھر میں مدنی چینل چلانے کا اہتمام فرمائیے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! بچوں کی اَمِّی کی بھی اچھی تربیت ہو جائے گی اور اس کے ساتھ ساتھ بچوں کی بھی اچھی تربیت ہو جائے گی۔


 

 



[1]...قیمۃ الزمن عند العلما، صفحہ:57۔