Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

Book Name:Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

کہ بیٹا نافرمان ہے حالانکہ پہلے نافرمانی تو تُم نے کی ہے۔ اُٹھو...!! اور مجھ سے دُور ہو جاؤ...!! ([1])

جو کچھ ہیں وہ سب اپنے ہی ہاتھوں کے ہیں کر توت

شکوہ  ہے  زمانے  کا  نہ  قسمت  کا گلہ ہے

دیکھے  ہیں  یہ  دن  اپنی  ہی غفلت کی بدولت

سچ  ہے  کہ  برے  کام  کا  انجام  برا ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

ماں باپ کو ستانا ظلم ہے

پیارے اسلامی بھائیو!  اس واقعے میں غور فرمائیے! اس میں کتنی عبرت ہے۔ یہ ایک واقعہ ہمارے بہت سارے گھروں کی عکّاسی کر رہا ہے۔ کتنے والِدَین ہیں جو اَوْلاد کی نافرمانیوں سے پریشان  نظر آتے ہیں*بیٹے جوان ہو گئے، والدین کی ایک نہیں مانتے *لڑائی جھگڑا کرتے ہیں*والدین کو ستاتے ہیں*ناک میں دَم کر کے رکھتے ہیں*اُمِّید باندھی گئی تھی کہ بڑھاپے کا سہارا بنیں گے مگر یہ رُسْوائی کا سبب بن گئے*کتنے جوان ہیں جو بُوڑھے والدین کو اَوْلڈ ہاؤس (Old House)میں چھوڑ آتے ہیں*کتنے نوجوان ہیں، جو والدین کی زندگی سے تنگ آئے رہتے ہیں*یہ نوجوان جب دوستوں کے ساتھ مِل کر بیٹھتے ہیں  تو والِدَین کی غیبتیں کرتے ہیں * بُڈھا، کُھْوسَٹ وغیرہ انتہائی حَقارت والے الفاظ سے والِد کو یاد کرتے ہیں *نقلیں اُتارتے ہیں*والدین کو مُنہ چِڑاتے ہیں*کتنے والدین ہیں بیچارے اَوْلاد کی وجہ سے جیلوں میں پڑے ہیں*بلکہ اَور تو کیا قیامت ہو گی کہ اَوْلاد اپنے ماں باپ کو مارتی ہے، والِدَین کو قتل کر ڈالنے تک کی خبریں اَخباروں میں چھپتی رہتی ہیں۔


 

 



[1]...تنبیہ الغافلین، باب حق الولد علی الوالد، صفحہ:69۔