Book Name:Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?
آخری نبی، مُحَمَّد عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا ارشادِ گرامی ہے:تم سب نگران ہو اور تم میں سے ہر ایک سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں پوچھا جائے گا*بادشاہ نگران ہے ، اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا *آدمی اپنے اہل وعیال کا نگران ہے اس سے اس کے اہل وعیال کے بارے میں پوچھا جائے گا *عورت اپنے خاوند کے گھر اور اولادکی نگران ہے اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا۔([1])
پتا چلا؛ اَوْلاد کی تربیت سے متعلق بھی روزِ قیامت پوچھا جائے گا، سُوال ہو گا کہ اے بندے! تجھے اَوْلاد دی گئی تھی، تم نے ان کو کیا سکھایا...؟ روایات میں ہے: بندہ جب دُنیا سے چلا جاتا ہے تو اگر نیک اَوْلاد چھوڑ کر جائے تو اَوْلاد کی نیکیوں کا ثواب بندے کو قبر میں بھی پہنچتا رہتا ہے اور اگر اَوْلاد کی اچھی تربیت نہ کی ہو، اَوْلاد گناہوں اور عیاشیوں میں مصروف رہنے والی ہو تو اَوْلاد کے گُنَاہوں کا وبال اس بندے پر بھی پڑتا ہے۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں چاہئے کہ اَوْلاد کی اچھی تربیت کریں، اپنی اَوْلاد کو اچھی باتیں سکھایا کریں۔
ویسے یہ بھی ایک مسئلہ ہے ، تقریبًا ہر والِد چاہتا ضرور ہے کہ میں اپنی اَوْلاد کی تربیت اچھی کروں۔ عمومًا والِد کی زبان پر ہوتا ہے: میں چاہتا ہوں، جو میں نہیں کر پایا، وہ میرا بیٹا کرے۔ ایسی خواہشیں تقریبًا تمام والدین کی ہوتی ہیں لیکن سُوال یہ ہے کہ ہم نے اَوْلاد کو