Book Name:Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?
بنے گا*اس کے پاس گاڑیاں ہوں گی*کوٹھی ہو گی*جہازوں میں اُڑے گا*یہ بنے گا، وہ بنے گا۔ پِھر نتیجہ کیا ہوتا ہے، آج کل کے نوجوان ہمارے سامنے ہیں، کئی ایسے ہیں جو دُنیا کی ذلیل دولت کی خاطِر اپنا ایمان بیچ ڈالتے ہیں، چند سو یا چند ہزار بچانے کے لئے معاذَ اللہ! نمازوں کو قضاءکر ڈالتے ہیں۔
اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے! بچوں کی دُنیا بہتر کرنے کے متعلق سوچنا ہے، اچھی بات ہے مگر اس سے پہلے ان کی آخرت بہتر کرنے کی فِکْرکرنی ہے۔
قرآنِ کریم میں حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا ذِکْر ہوا، آپ نے اپنے بیٹے کو بڑی خوبصُورت نصیحتیں فرمائیں، پارہ:21، سورۂ لقمان میں ان نصیحتوں کا ذِکْر ہے، ان میں ایک نصیحت یہ بھی تھی، فرمایا:
یٰبُنَیَّ اِنَّهَاۤ اِنْ تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُنْ فِیْ صَخْرَةٍ اَوْ فِی السَّمٰوٰتِ اَوْ فِی الْاَرْضِ یَاْتِ بِهَا اللّٰهُؕ-
(پارہ:21، سورۂ لقمان:16)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اے میرے بیٹے! برائی اگررائی کے دانے کے برابر ہو پھر وہ پتھر کی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں یا زمین میں ، الله اسے لے آئے گا۔
دیکھئے کتنی پیاری نصیحت ہے۔ ہمارے ہاں بچوں کو دُنیوی مستقبل بُرا ہونے سے ڈرایا جاتا ہے، یہ نہیں کرو گے تو بُھوکے مرو گے، یہ نہیں کرو گے تو رُسْوا ہو جاؤ گے، ٹھیک ہے، والدین اس طرح کی نصیحت کریں تو اس میں بھی حرج نہیں ہوتا مگر درست انداز کیا ہے؟ جو حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنایا، فرمایا: بیٹا...!! یاد رکھنا! تمہارا چھوٹے سے چھوٹا