Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

Book Name:Bachon Ki Tarbiyat Kaise Karen?

اور کُھلی کر دی جاتی ہے *قیامت کے دِن اسے تاج پہنایا جائے گا * عِبَادت گزار میدانِ محشر میں بُراق پر سوار ہو کر آئے گا* اس کا  حساب نہ ہو گا، ہُوا بھی تو آسانی سے لیا جائے گا * اسے حوضِ کوثر سے پانی پینا نصیب ہو گا کہ پھر کبھی پیاس نہ لگے گی * عِبَادت گُزار پل صِراط پر آسانی سے گزرے گا * رِضائے اِلٰہی نصیب ہو گی*عِبَادت گزار روزِ قیامت عرشِ الٰہی کے سائے میں جگہ پائے گا*روزِ قیامت اسے دیدارِ الٰہی نصیب ہو گا اور یہ نعمت سب نعمتوں سے افضل ہے۔([1])

میری زِندگی بس تیری بندگی میں                                                        ہی اے کاش! گزرے سدا یا اِلٰہی!

اب دیکھئے! یہ کیسے عظیم فائدے ہیں، اپنے بچوں کو عِبَادت کا عادِی بنا دینے کا مطلب ہے کہ آپ نے اسے اتنی ساری سعادتوں کا اَہْلِ بنا دیا۔  اب بتائیے! کون سے والِدین ہیں جو نہیں چاہیں گے کہ  ہمارا بچے کو عظمت ملے*کون نہیں چاہے گا کہ ہمارے بچے کے کام سنور جائیں*کون نہیں چاہے گا کہ ہمارا بچہ شَر سے محفوظ رہے*کون نہیں چاہے گا کہ ہمارا  بچہ بلند ہمّت، عزّت و عظمت والا ہو*کون نہیں چاہے گا کہ ہمارا بچہ دُنیا اور آخرت میں کامیاب ہو جائے۔ یقیناً سب چاہیں گے، سب والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ہمارے بچے کی دُنیا بھی سنور جائے، آخرت بھی سنور جائے۔ اس کے لئے کوشش بھی تو کرنی پڑے گی، کیا کرنا ہے؟ بچے کو عِبَادت کا عادِی بنائیں۔ اسے نماز، روزے کا، تلاوت کا عادِی بنائیں۔اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اس کی دنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں گی۔ اللہ پاک ہمیں عَمَل کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم


 

 



[1]...انوارِ جمالِ مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، صفحہ:334ملخصاً۔